ETV Bharat / state

Ramban Tunnel Collapse: مرکزی حکومت نے حادثے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی - رامبن ضلع کے خونی نالہ میں حادثہ

مرکزی حکومت نے رامبن ٹنل حادثے Ramban Tunnel Collapse کی تحقیقات کے لیے ماہرین کی تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی نہ صرف حادثے کی وجہ کی تحقیقات کرے گی بلکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے اقدامات بھی تجویز کرے گی۔

Ramban Tunnel Collapse
رامبن ٹنل حادثے
author img

By

Published : May 23, 2022, 7:56 PM IST

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے 19 مئی کو جموں سری نگر ہائی وے پر رامبن ضلع کے خونی نالہ میں سرنگ گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس حادثے میں 10 مزدور ہلاک ہوئے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے ماہرین کمیٹی کے ارکان پہلے ہی جائے وقوعہ پر جا چکے ہیں۔ وہ نہ صرف حادثے کی وجہ کی تحقیقات کریں گے بلکہ مستقبل میں ایسی آفات سے بچنے کے لیے اقدامات کی بھی تجویز کریں گے۔

حکام نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر مزید کوئی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (NHAI) نے پہلے ہی ایسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک عمل شروع کر دیا ہے اور مستقبل میں اس طرح کے حادثات سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ یہ حادثہ کام کی وجہ سے پیش آیا یا قدرتی وجوہات کی بنا پر۔

حکام کے مطابق، رامبن بانہال سیکشن کے ڈگڈول اور خونی نالہ کے درمیان کا حصہ خطے کی نازک ارضیات کی وجہ سے بار بار لینڈ سلائیڈنگ اور پتھروں کے گرنے کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ تاہم، سری نگر سے ہر موسم میں رابطے کو برقرار رکھنے کے لیے حکام نے رامبن بانہال سیکشن پر سرنگوں اور راستے کے لیے منصوبہ بنایا۔ عہدیداروں نے کہا کہ پہاڑی ڈھلوانوں کے استحکام کو یقینی بنانے میں درپیش چیلنجوں کا جائزہ لینے کے بعد جموں سری نگر ہائی وے پر ڈگڈول سے پنتھیال تک کا کام سیگل انڈیا لمیٹڈ اور پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کو دیا گیا، جو ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔ اس سلسلے کی تعمیر کا کام اس سال فروری میں شروع ہوا تھا۔

حکام کے مطابق جمعرات کو رات ​​11 بجے زیر تعمیر ٹی تھری ٹنل مٹی اور پتھروں کے تودے گرنے سے منہدم ہوگئی۔ جس کی وجہ سے اس جگہ پر 12 مزدور پھنس گئے۔ سینئر حکام فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف و جموں و کشمیر پولیس نے بچاؤ کا کام شروع کیا۔ دو مزدوروں کو فوری طور پر بچا لیا گیا اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن وقفے وقفے سے لینڈ سلائیڈنگ اور خراب موسم کی وجہ سے مزید 10 کارکنوں کو بچانے کے لیے امدادی کام میں رکاوٹ پیدا ہوتی رہی۔ پھنسے ہوئے مزدور زندہ نہیں بچ سکے اور ہفتے کی شام تک 10 پھنسے ہوئے مزدور کی لاشیں نکالی گئیں۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ای پی سی کانٹریکٹر کی طرف سے معاوضہ اور 2 لاکھ روپے کا اضافی ایکس گریشیا، جو کم از کم 15 لاکھ روپے بنتا ہے، ان مزدوروں کے لواحقین کو دیا جائے گا جن کی جانیں نہیں بچ سکیں۔ دونوں زخمی کارکنوں کو معاوضہ بھی دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، یوٹی انتظامیہ نے بھی ایک لاکھ روپے کی ایکس گریشیا ریلیف کا اعلان کیا ہے۔

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے 19 مئی کو جموں سری نگر ہائی وے پر رامبن ضلع کے خونی نالہ میں سرنگ گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس حادثے میں 10 مزدور ہلاک ہوئے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے ماہرین کمیٹی کے ارکان پہلے ہی جائے وقوعہ پر جا چکے ہیں۔ وہ نہ صرف حادثے کی وجہ کی تحقیقات کریں گے بلکہ مستقبل میں ایسی آفات سے بچنے کے لیے اقدامات کی بھی تجویز کریں گے۔

حکام نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر مزید کوئی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (NHAI) نے پہلے ہی ایسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک عمل شروع کر دیا ہے اور مستقبل میں اس طرح کے حادثات سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ابھی تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ یہ حادثہ کام کی وجہ سے پیش آیا یا قدرتی وجوہات کی بنا پر۔

حکام کے مطابق، رامبن بانہال سیکشن کے ڈگڈول اور خونی نالہ کے درمیان کا حصہ خطے کی نازک ارضیات کی وجہ سے بار بار لینڈ سلائیڈنگ اور پتھروں کے گرنے کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ تاہم، سری نگر سے ہر موسم میں رابطے کو برقرار رکھنے کے لیے حکام نے رامبن بانہال سیکشن پر سرنگوں اور راستے کے لیے منصوبہ بنایا۔ عہدیداروں نے کہا کہ پہاڑی ڈھلوانوں کے استحکام کو یقینی بنانے میں درپیش چیلنجوں کا جائزہ لینے کے بعد جموں سری نگر ہائی وے پر ڈگڈول سے پنتھیال تک کا کام سیگل انڈیا لمیٹڈ اور پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کو دیا گیا، جو ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔ اس سلسلے کی تعمیر کا کام اس سال فروری میں شروع ہوا تھا۔

حکام کے مطابق جمعرات کو رات ​​11 بجے زیر تعمیر ٹی تھری ٹنل مٹی اور پتھروں کے تودے گرنے سے منہدم ہوگئی۔ جس کی وجہ سے اس جگہ پر 12 مزدور پھنس گئے۔ سینئر حکام فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف و جموں و کشمیر پولیس نے بچاؤ کا کام شروع کیا۔ دو مزدوروں کو فوری طور پر بچا لیا گیا اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن وقفے وقفے سے لینڈ سلائیڈنگ اور خراب موسم کی وجہ سے مزید 10 کارکنوں کو بچانے کے لیے امدادی کام میں رکاوٹ پیدا ہوتی رہی۔ پھنسے ہوئے مزدور زندہ نہیں بچ سکے اور ہفتے کی شام تک 10 پھنسے ہوئے مزدور کی لاشیں نکالی گئیں۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ای پی سی کانٹریکٹر کی طرف سے معاوضہ اور 2 لاکھ روپے کا اضافی ایکس گریشیا، جو کم از کم 15 لاکھ روپے بنتا ہے، ان مزدوروں کے لواحقین کو دیا جائے گا جن کی جانیں نہیں بچ سکیں۔ دونوں زخمی کارکنوں کو معاوضہ بھی دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، یوٹی انتظامیہ نے بھی ایک لاکھ روپے کی ایکس گریشیا ریلیف کا اعلان کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.