جموں کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں آج مختلف سیاسی جماعتوں، سماجی انجمنوں کی طرف سے تجاوزات ہٹانے کے نام پر غریب کسانوں کو بے دخل کرنے کے حوالے سے جاری کردہ سرکاری حکمنامہ پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے احتجاج کیا گیا۔
سیاسی سماجی تنظیموں متحد ہو کر اس حکمنامہ کے خلاف پر امن طور پر آواز بلند کرنے کیلئے اپیل کی ۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنان نے مرکزی حکومت اور جموں کشمیر انتظامیہ کے خلاف جم کر نعرے بازی کی اور ایک احتجاجی جلوس نکالا۔ وہیں جموں کے مشہور علامہ چوک سے صوبائی دفتر تک آزاد جموں کریٹک پارٹی نے بھی جی ایم سوری کی زیر صدارت احتجاجی جلوس نکالا اور مرکزی حکومت کے رلاوہ جموں کشمیر انتظامیہ کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ تاہم انڈین نیشنل کانگریس کے بینر تلے پریس کلب جموں میں بھی کئی نوجوانوں نے احتجاج کیا اور مرکزی سرکار کو جلد از جلد اس قانون کو واپس بس لینے کی بھی تلقین کی
چند روز قبل جموں کشمیر انتظامیہ کے محکمہ مال کے سیکرٹری وجے کمار بدھوری نے گزشتہ دنوں ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں تمام متعلقہ ضلع مجسٹریٹز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں سرکار، کہچرائے اور روشنی زمین کو 31 جنوری تک لوگوں سے واپس لے کر اپنے تحویل میں لے۔ اس حکم نامے سے عوام میں تشویش پھیل گئی ہے۔ بتادیں کہ سرکار نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس زمین کو خالی کرکے کس لئے استعمال کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:Advocates Protest in Jammu: جموں میں وکلاء کا احتجاج