لداخ میں بھارت چین کے درمیان کشیدگی کے دوران کل 20 فوجی جوان ہلاک ہوگئے ہیں۔ جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ جموں میں آج مختلف مقامات پر فوجی جوانوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
جموں کی رانی پارک علاقے میں ڈوگرہ فرنٹ کے کارکنوں نے پارٹی صدر اشوک گپتا کی صدارت میں چین کے خلاف احتجاج کیا اور چین کے صدر کا پتلہ اور چین سے درآمد ہونے والے سامان کو نذر آتش کیا جس میں پرانے ٹیلی ویژن، موبائل فون، چپل، کھلونے شامل تھے۔ اس دوران ڈوگرہ فرنٹ کے کارکنوں نے چین کے خلاف جم کر نعرے بازی بھی کی۔
اس موقعہ پر ڈوگرہ فرنٹ کے صدر اشوک گپتا نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی عوام کو چاہیے کہ چین کا سامان نہ خریدیں اور نہ ہی اس کا استعمال کریں۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ چین کو سبق سکھایا جائے تاکہ وہ دوبارہ بھارتی فوج کو نشانہ نہ بناسکے۔
دوسری جانب بجرنگ دل کے کارکنوں نے جموں کے پریس کلب میں چین کے خلاف احتجاج کیا۔ بجرنگ دل کے کارکنوں نے ہاتھوں میں تیزدھار والے سامان اٹھا کر چین کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس موقع پر جموں کشمیر بجرنگ دل کے صدر راکیش بجرنگی نے کہا کہ 'آج ہم ان 20 فوجی جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جو گزشتہ روز گلوان علاقہ میں مارے گئے۔ ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ چین کو سبق سکھائے۔'
انہوں نے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ چین کے سامان کا استعمال نہ کریں اور گھروں میں موجود چینی مصنوعات کو ضائع کردیں تاکہ چین کو مالی اعتبار سے نقصان پہنچایا جاسکے۔
ویسٹ اسمبلی موومنٹ کے صدر سنیل ڈمپل کی قیادت میں چند پارٹی کارکنان نے جانی پور علاقے میں چین کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور چینی صدر کا پتلہ نذر آتش کیا۔
وہیں جموں کی کچھی چاونی علاقے میں بھی بی جے پی کی یوتھ ونگ نے چین کے خلاف احتجاج کیا اور چینی کے خلاف نعرہ باری کی۔
اس موقعہ پر بی جے پی کے او بی سی مورچہ کے صدر انیل بلگوترہ نے کہا کہ 'چین نے ہندوستان کا بھروسہ توڑ کر بھارتی فوجیوں کو مارا ہے۔ لیکن فوج اور ملک کا حوصلہ ختم نہیں ہوا ہے ہمیں چین کا سامان خریدنے سے گریز کرنا چاہیے۔'
قابل ذکر ہے کہ سنہ 1962 کے بعد سے گذشتہ 45 برسوں میں بھارت اور چین کے درمیان یہ سب سے بڑی فوجی کارروائی ہے۔ اس واقعے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
واضح رہے لداخ کی وادی گلوان میں چینی فوج کے حملے میں ایک کرنل سمیت کم سے کم بیس فوجی اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔