گزشتہ برس پانچ اگست کو بی جے پی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کو منسوخ اور جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں منقسم کرنے کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے چند روز قبل پارٹی کے صدر دفتر میں اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم انتظامیہ کی جانب تقریب منعقد ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جس کے بعد پی ڈی پی کی یوتھ ونگ کے لیڈران نے صوبائی کمشنر کشمیر سے خط لکھ کر میٹنگ منعقد کرنے کی درخواست دی تھی اور بدھ کو سرینگر میں پی ڈی پی کے یوتھ لیڈران نے میٹنگ منعقد کی۔
پی ڈی پی جموں و کشمیر کی پہلی ہند نواز سیاسی پارٹی ہے جس نے خصوصی آئینی حیثیت (دفعہ 370) کی منسوخی کے بعد گزشتہ کل تک سیاسی سرگرمیاں شروع نہیں کی تھیں۔
ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں پی ڈی پی کے سینئر لیڈر سوریندر چودھری سے بات کی تو انہوں نے کہا: ’’پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی ہنوز نظر بند ہے جس کی وجہ سے پی ڈی پی کارکنان مایوس ہیں اور اسی بارے میں ہم نے میٹنگ منعقد کی۔ جب تک محبوبہ مفتی اور دیگر رہنمائوں اور کارکنان کو رہا نہیں کیا جائے گا تب تک پارٹی کا باضابطہ طور پر سیاسی سرگرمیاں شروع کرنا مشکل ہے، کیونکہ پارٹی کی سب سے قد آور لیڈر اور صدر محبوبہ مفتی کے قید میں رہتے سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا کوئی مقصد نہیں۔‘‘
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انہیں پھر سے خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370بحال ہونے کی امید ہے، تو سریندر نے کہا: ’’امید پر دنیا قائم ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: پی ڈی پی: 20 رہنما ابھی بھی نظر بند، مرکز کے دعوے جھوٹے
انہوں نے ملک کے پارلیمنٹ اراکین سے گزارش کی کہ جموں کشمیر کی عوام کے جذبات کو مدنظر رکھ کر ریاست کا درجہ واپس بحال کیا جائے تاکہ جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ ملک میں بھی امن اور شانتی قائم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ ٹول پلازا نہیں بلکہ تعمیر و ترقی کے ساتھ ساتھ بے روزگاری کا خاتمہ چاہتے ہیں۔