جموں و کشمیر کی بیشتر سیاسی، تجارتی و سماجی جماعتیں جائیداد ٹیکس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ تاہم جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے پراپرٹی ٹیکس کے بارے میں وضاحتی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جائیداد ٹیکس سے متعلق ’اپنی پارٹی‘ کے نائب صدر غلام حسن میر سے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ ’’اپنی پارٹی پراپرٹی ٹیکس نافذ کرنے پر خاموش نہیں ہے کیونکہ اپنی پارٹی نے پہلے ہی یہ واضح کیا ہے کہ اس طرح کے فیصلے صرف جمہوری طرز کی حکومت یا عوامی حکومت ہی کر سکتی ہے نہ کہ گورنر انتظامیہ۔‘‘
انہوں نے جائیداد ٹیکس کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برسوں سے جموں کشمیر مالی بدحالی سے گزر رہا ہے اور ٹیکس سے متعلق عوامی حکومت ہی فیصلہ لے سکتی ہے۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے یونین ٹیریٹری میں میونسپل کمیٹیز یا کارپوریشنز کے حدود میں آنے والی غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس نافذ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
اس ضمن میں محکمہ ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ کے سیکریٹری دھیرج گپتا نے گزشتہ روز میونسپل کمیٹیز اور کارپوریشنز کو جموں و کشمیر پریپریشن اینڈ رویژن مارکٹ گائیڈ لائنز کے تحت زمین یا جائیداد پر ٹیکس وصول کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
قابل غور ہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ برس اکتوبر میں جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں میونسپل کمیٹیز اور کارپوریشنز کو اپنے حدود میں جائیداد پر ٹیکس عائد کرنے کے اختیارات دیے تھے۔ یہ حکم نامہ دفعہ 370 کی منسوخی کے سلسلے میں جموں و کشمیر میں قوانین کی ترمیم کی ایک کڑی ہے۔ اس سے قبل جموں و کشمیر میں میونسپل حدود میں آنے والے علاقوں میں جائیداد پر کوئی ٹیکس نافذ نہیں تھا۔
وہیں، جائیداد ٹیکس سے متعلق گزشتہ روز جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے پریس کانفرنس کے دوران پراپرٹی ٹیکس نافذ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسکی شدید مخالفت کی تھی۔