یوں تو پوری دنیا میں خواتین اب ہر شعبے میں صف اول میں نظر آ رہی ہیں۔ فوج میں بھی اب ان کا کردار کافی فعال ہونے لگا ہے حتی کے خواتین فضائیہ کی کمانڈر تک بن چکی ہیں اور دوسرے شعبے میں بھی وہ مردوں سے کسی بھی طرح پیچھے نہیں ہیں۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں بھی خواتین اب گھر کی چہار دیواری سے نکل کر بزنس، کھیل، فن و ثقافت سمیت ڈرائیوری بھی کر رہی ہیں جسے اول روز سے مردوں کا کام سمجھا جاتا تھا۔
اگر خواتین ڈاکٹر، پولیس افسر، پائلٹ اور دوسری طرح کی ملازمتیں کر سکتی ہیں تو وہ پیشہ ور ڈرائیور کیوں نہیں بن سکتی ہیں؟ جموں کے کٹھوعہ سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون بس ڈرائیور پوجا دیوی پر دیکھیے یہ خاص رپورٹ۔
پہلی بار یہ خاتون بس ڈرائیور کٹھوعہ - جموں شاہراہ پر مسافروں سے بھری بس چلاتی دیکھی جا سکتی ہیں۔
بسولی کٹھوعہ سے تعلق رکھنے والی پوجا دیوی نے ای ٹی وی بہارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بچپن سے یہ خواب تھا کہ وہ بس ڈرائیور بنیں، تاہم غربت کی وجہ سے وہ یہ خواب شادی کے بعد پورا کر پائیں۔ انہوں نے کہا کہ بس اسٹاپ پر پہنچتے ہی لوگ ان کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور ان کی پذیرائی کرتے ہیں۔ انہوں نے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عام لوگوں نے اور خاص کر کٹھوعہ جموں بس اسٹینڈ کے صدر نے ان کے دیرینہ خواب کو پورا کیا اور اب وہ اپنی مرضی سے بس چلا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر کے تاریخی کھیل کو فروغ دینے والا نوجوان
پوجا دیوی نے مزید کہا کہ ان کو امید نہیں تھی کہ لوگ ان کی اتنی حمایت کریں گے جس طرح سے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر اور فیس بک پر ان کی حمایت میں لوگ پوسٹ کرتے ہیں اسے دیکھ کر انہیں بڑی خوشی محسوس ہوتی ہے۔