جموں: جموں و کشمیر میں بھارت جوڑو یاتر داخل ہونے سے دو روز قبل جموں و کشمیر کانگریس کی خاتون لیڈر دیپکا سنگھ راجاوت نے کانگریس پارٹی سے استعفی دے دیا ہے۔
ایڈوکیٹ دپیکا سنگھ راجاوت نے ٹیوٹر پر کانگریس سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ سابق وزیر چودھری لال سنگھ کو جس طرح سے کانگریس پارٹی نے بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہونے کی اجازت دی،اس لیے وہ انڈین نیشنل کانگریس سے استعفی دے رہی ہے۔
ٹیوٹ میں ایڈوکیٹ نے کہا کہ لال سنگھ نے گجر لڑکی کی عصمت دری کرنے والوں کا دفاع کیا تھا اور عصمت دری کرنے والوں کے تحفظ کے لیے پورے جموں و کشمیر کو تقسیم کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ "اگر چودھری لال سنگھ جیسے فرقہ پرست سیاست دان کو کانگریس اس یاترا میں شامل کرنے کے لئے راضی ہیں تو میں کانگریس کا حصہ نہیں رہ سکتی۔"
دیپیکا جو کانگریس کی جے اینڈ کے یونٹ کی ترجمان بھی تھیں نے کہا کہ لال سنگھ نے عصمت دری کرنے والوں کی حفاظت کے لیے جموں و کشمیر کے پورے خطے کو تقسیم کیا اور بھارت جوڑو یاترا نظریاتی طور پر سابق وزیر کے اقدامات کے خلاف ہے۔
بتادیں کہ جنوری 2018 میں کٹھوعہ کے رسانا گاؤں میں ایک آٹھ سالہ خانہ بدوش مسلم لڑکی کو اغوا کر کے چار دن تک بے ہوشی کی حالت میں رکھنے کے بعد اس کے ساتھ عصمت دری کی گئی اور اسے بعد میں ہلاک کیا گیا ۔ اس معاملے پر جموں و کشمیر میں زبردست احتجاج ہوئے تھے اور اس میں ملوث افرد کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ کیا گیا۔
وہیں لال سنگھ جو بی جے پی اور پی ڈی پی مخلوط سرکار کے کابیبنی وزیر تھے نے اس عصمت دری کے ملزموں کے حق میں ایک بڑا جلسہ نکالا تھا اور قتل اور عصمت ریزی کے جرم میں بند افراد کو حراست سے رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس وقت کی جموں و کشمیر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے لال سنگھ اور چندر پرکاش گنگا کو کٹھوعہ معاملے میں ملزمین کی حمایت کرنے پر وزراء کونسل سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا، جس کے بعد لال سنگھ نے16 آپریل کو استعفیٰ دیا۔
مزید پڑھیں: کٹھوعہ معاملہ:' میری معصوم بچی کے ساتھ انصاف کب ہوگا'
کابینہ سے اس کی برطرفی کے بعد سنگھ نے کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کیس میں سی بی آئی تحقیقات کے لیے جموں میں بڑے پیمانے پر مہم کی قیادت کی تھی اور کہتے رہے کہ اس کیس سے پوری ڈوگرہ برادری کو بدنام کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔