ETV Bharat / state

بائس ہفتے کے حمل کو گرانے کی اجازت - ایک نابالغ لڑکی کو دسمبر 2019 کو اغوا

جموں و کشمیر کی عدالتی تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے فیصلے میں عدالت نے جنسی زیادتی کی شکار ایک نابالغ لڑکی کو اسقاط حمل کی اجازت دے دی۔

بائس ہفتے کے حمل کو گرانے کی اجازت
بائس ہفتے کے حمل کو گرانے کی اجازت
author img

By

Published : Jul 11, 2020, 11:05 PM IST

ضلع ڈوڈہ کے ایک مضافاتی گاؤں کالجوگاسر بھلیسہ میں ایک نابالغ لڑکی کو دسمبر 2019 کو اغوا کرنے کا معاملہ سامنے آیا جس کے بعد نابالغ لڑکی کے والدین نے مقامی پولیس اسٹیشن میں اغوا کاری کا مقدمہ درج کرایا۔

بائس ہفتے کے حمل کو گرانے کی اجازت

لڑکی کے والد نے قریبی پولیس تھانے میں رپورٹ درج کروائی جس کے بعد ملزم کے خلاف ایف آئی آر نمبر 104/2019 میں آئی پی سی 363/109 کے تحت کیس درج کیا گیا تھا اور لڑکی کو تین مہینے بعد ہماچل پردیش سے پولیس نے برآمد کیا اور ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی۔

لڑکی کا 25 اپریل 2020 کو الٹراساؤنڈ کیا گیا جس میں پتہ چلا کہ وہ 22 ہفتے کی حاملہ ہیں جس کے بعد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے میڈیکل بورڈ جموں کو جنسی زیادتی کی شکار اس نابالغ لڑکی کا معائنہ کرنے کے بعد 26 ہفتے کے حمل کو ضائع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کولگام: جنسی زیادتی کے قصورواروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

کورٹ میں داخل کی گئی عرضی کے مطابق سنہ 2019 میں ایک 17 سالہ نابالغ لڑکی کو اشوک کمار نامی ایک شخص نے اغوا کیا تھا جس کے بعد اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔

کورٹ نے میڈیکل بورڈ کو زیادتی کی شکار لڑکی کا میڈیکل چیک اپ کرنے کی ہدایت دی اور چیک اپ کے بعد اسقاط حمل کا بھی حکم دیا۔

نابالغ لڑکی کے اہل خانہ نے کورٹ کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا اور لڑکی کو جموں کے شالامار ہسپتال میں داخل کیا جہاں ڈاکٹروں کی ایک اعلی ٹیم نے جنسی زیادتی کی شکار اس نا بالغ لڑکی کا حمل ضائع کیا۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کے والد نے کہا کہ میری بیٹی کے ساتھ جو شرمناک واقعہ پیش آیا ایسا دوبارہ سماج میں پیش نہ آئے۔

جموں کے شالی مار ہسپتال کے احاطے میں نابالغ لڑکی کے اہل خانہ نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے آبائی گاؤں میں مقامی حلقہ کمیٹی، پنچ اور سرپنچ نے اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی جس سے متاثرہ لڑکی اور اہل خانہ کو ٹھیس پہنچی ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ قصوروار افراد کو سزا ملے تاکہ متاثرہ لڑکی کو انصاف ملے۔

متاثرہ لڑکی کی طرف سے کیس لڑ رہے وکیل محمد عرفان خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دسمبر کے مہینے میں یہ اغوا کاری کا معاملہ سامنے آیا جبکہ مقامی لوگوں نے اس مسئلے کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ تاہم اس کا کافی وقت ضائع ہوا اور اب اسقاط حمل کا اجازت نامہ ہائی کورٹ سے لانا پڑا اور عدالت نے 'زیادتی کی شکار بچی کو حمل گرانے میں تمام طبی سہولیات مفت میں فراہم کرنے اور ڈی این اے کے نمونے محفوظ رکھنے کا حکم دیا'۔

بتادیں کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے جسٹس جاوید اقبال وانی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے چند روز قبل اس کیس میں تمام فریقوں کے دلائل سننے کے دوران اپنے فیصلے میں کہا 'جنسی زیادتی کی شکار نابالغ لڑکی کے حاملہ ہونے پر اسے شدید ذہنی، جسمانی اور معاشرتی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ کن صعوبتوں سے گزر رہی ہیں اسے بیان کرنا انتہائی مشکل بھی ہے اور تکلیف دہ بھی'۔

ضلع ڈوڈہ کے ایک مضافاتی گاؤں کالجوگاسر بھلیسہ میں ایک نابالغ لڑکی کو دسمبر 2019 کو اغوا کرنے کا معاملہ سامنے آیا جس کے بعد نابالغ لڑکی کے والدین نے مقامی پولیس اسٹیشن میں اغوا کاری کا مقدمہ درج کرایا۔

بائس ہفتے کے حمل کو گرانے کی اجازت

لڑکی کے والد نے قریبی پولیس تھانے میں رپورٹ درج کروائی جس کے بعد ملزم کے خلاف ایف آئی آر نمبر 104/2019 میں آئی پی سی 363/109 کے تحت کیس درج کیا گیا تھا اور لڑکی کو تین مہینے بعد ہماچل پردیش سے پولیس نے برآمد کیا اور ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی۔

لڑکی کا 25 اپریل 2020 کو الٹراساؤنڈ کیا گیا جس میں پتہ چلا کہ وہ 22 ہفتے کی حاملہ ہیں جس کے بعد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے میڈیکل بورڈ جموں کو جنسی زیادتی کی شکار اس نابالغ لڑکی کا معائنہ کرنے کے بعد 26 ہفتے کے حمل کو ضائع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کولگام: جنسی زیادتی کے قصورواروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

کورٹ میں داخل کی گئی عرضی کے مطابق سنہ 2019 میں ایک 17 سالہ نابالغ لڑکی کو اشوک کمار نامی ایک شخص نے اغوا کیا تھا جس کے بعد اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔

کورٹ نے میڈیکل بورڈ کو زیادتی کی شکار لڑکی کا میڈیکل چیک اپ کرنے کی ہدایت دی اور چیک اپ کے بعد اسقاط حمل کا بھی حکم دیا۔

نابالغ لڑکی کے اہل خانہ نے کورٹ کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا اور لڑکی کو جموں کے شالامار ہسپتال میں داخل کیا جہاں ڈاکٹروں کی ایک اعلی ٹیم نے جنسی زیادتی کی شکار اس نا بالغ لڑکی کا حمل ضائع کیا۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کے والد نے کہا کہ میری بیٹی کے ساتھ جو شرمناک واقعہ پیش آیا ایسا دوبارہ سماج میں پیش نہ آئے۔

جموں کے شالی مار ہسپتال کے احاطے میں نابالغ لڑکی کے اہل خانہ نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے آبائی گاؤں میں مقامی حلقہ کمیٹی، پنچ اور سرپنچ نے اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی جس سے متاثرہ لڑکی اور اہل خانہ کو ٹھیس پہنچی ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ قصوروار افراد کو سزا ملے تاکہ متاثرہ لڑکی کو انصاف ملے۔

متاثرہ لڑکی کی طرف سے کیس لڑ رہے وکیل محمد عرفان خان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دسمبر کے مہینے میں یہ اغوا کاری کا معاملہ سامنے آیا جبکہ مقامی لوگوں نے اس مسئلے کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ تاہم اس کا کافی وقت ضائع ہوا اور اب اسقاط حمل کا اجازت نامہ ہائی کورٹ سے لانا پڑا اور عدالت نے 'زیادتی کی شکار بچی کو حمل گرانے میں تمام طبی سہولیات مفت میں فراہم کرنے اور ڈی این اے کے نمونے محفوظ رکھنے کا حکم دیا'۔

بتادیں کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے جسٹس جاوید اقبال وانی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے چند روز قبل اس کیس میں تمام فریقوں کے دلائل سننے کے دوران اپنے فیصلے میں کہا 'جنسی زیادتی کی شکار نابالغ لڑکی کے حاملہ ہونے پر اسے شدید ذہنی، جسمانی اور معاشرتی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ کن صعوبتوں سے گزر رہی ہیں اسے بیان کرنا انتہائی مشکل بھی ہے اور تکلیف دہ بھی'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.