'گھوٹالے ایک نہیں کئی بار ہو گئے
بدعنوانی کے آنکڑے کروڑوں اربوں کے پار ہو گئے
بدعنوانی کی روشنی میں روشن کر اپنا آشیانہ
زمین پر قبضہ کرنے والے اب گپکار ہوگئے'
ان باتوں کا اظہار مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے جموں میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ روشنی ایکٹ گھوٹالہ ملک کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔
انہوں نے عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں رشوت خور قرار دیا۔ انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ روشنی ایکٹ بناکر غیر قانونی طور پر زمین پر قبضہ کیا گیا۔ روشنی کے نام پر جموں و کشمیر کی عوام کو اندھیرے رکھا گیا اور غریبوں کی زمین پر قبضہ کیا گیا۔
'فارق عبداللہ کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہے'
انہوں نے الزام عائد کیا کہ نیشنل کانفرنس کا جموں دفتر اور سرینگر دفتر بھی غیر قانونی طور پر بنائے گئے ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ، نیشنل کانفرنس کا سابق وزیر سجاد کچلو، محمد اسلم گونی، اور پی ڈی پی کے سابق وزیر حصیب درابوں، نے ناجائز طور پر زمین پر قبضہ کیا ہیں۔
انہوں نے کہا روشنی ایکٹ قانون غریبوں کے لیے بنا تھا تاہم نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے بار بار اس قانون کی ترمیم کی اور اب اس غلطی سے بچنے کے لیے انہوں نے گپکار گینک بنائی۔
انوراگ ٹھاکر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا یہ سب لیڈران رشوت ستانی کیسوں میں بھی ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لیڈران کھبی بھی جموں و کشمیر کے عوام کے مسئلے حل کرنے پر گامزن نہیں رہیے بلکہ عوام کی پراپرٹی لوٹنے کا کام کررہیے تھے