جموں: کربلا کے سب سے کمسن شہید حضرت سیدنا علی اصغر رضی اللہ عنہ کی یاد میں ہر سال محرم الحرام کے پہلے جمعے کو مجمع جہانی علی اصغرؓ کے زیر اہتمام ساری دنیا میں " عالمی عزاداری اصغرؓ منایا جاتا ہے۔ رواں برس بھی ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی کئی مقامات پر بروز جمعہ دوسرے محرم کو یہ دن اپنے خاص انداز میں منایا گیا۔
سب سے بڑی تقریب کا اہتمام جموں کے کربلا کمپلیکس میں منعقد ہوئی جس میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اور بچوں نے شرکت کی جس میں سبز پوش کمسن عزادار اور معصوم بـچوں نے اپنی ماؤں کے ساتھ شرکت کی۔ اس مناسبت کے موقع پر مائیں اپنے شیر خوار اور کمسن بچوں کو حضرت علی اصغر رضی اللہ عنہ سے منسوب لباس پہنا کر فرشِ عزا پر لاتی ہیں اور اپنے بچوں کو اپنے زمانے کی حجت خدا، حضرت امام مہدی علیہ السلام کی نصرت و مدد کی نیت سے تیار کرتی ہیں اور اس بات کا عہد کرتی ہیں کہ ظہور کے وقت ان کا فرزند اپنے امام کا سپاہی بن کر آپ کا ساتھ دے گا۔
عزاداری پر کسی خاص مسلک، پارٹی، تنظیم یا ادارے کی اجارہ داری نہیں، بلکہ کربلا عالمی درس گاہ ہے، اور تمام انسانیت کو حق حاصل ہے کہ عزاداری سیدالشہداء منعقد کرے۔ چنانچہ عالمی یوم حضرت علی اصغرؓ کے موقع پر بھی مائیں اور بہنیں مسلک کی قید سے بالاتر ہوکر باب الحوائج حضرت علی اصغرؓ کی بارگاہ میں حاضر ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: "اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد"
اس موقع پر علماء نے جناب علی اصغر کی شہادت پر روشنی ڈالتے ہوئے علماء نے کہا کہ جناب علی اصغرؓ کی شہادت ائمہ طاہرین کے نزدیک، کربلا کی سب سے زیادہ سوزناک اور دلگداز شہادت ہے۔ مدینے میں امام سجادؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، امام نے پوچھا: حرملہ کا کیا ہوا؟ عرض کیا: جب میں کوفہ سے نکلا تو وہ زندہ تھا۔ امام رضی اللہ عنہ نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے اور تین بار دعا کی: اللھم اذقہ حر الحدید، اللھم اذقہ حر الحدید، اللھم اذقہ حر الحدید، یعنی خدایا اسے لوہے کی گرمی کا مزہ چکھا دے۔ یہ تمام چیزیں اس بات کی علامت ہیں کہ جناب علی اصغرؓ کی مصیبت کا زخم اہل بیت اطہار رضوان اللہ تعالی کے سینے پر کس قدر شدید تھا۔