الحرام ٹور کی جانب سے حج بیت اللہ کی ادائیگی کیلئے جانے والے حجاج کرام کیلئے حج تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا پروگرام میں موجود علماء نے حجاج کرام کو حج ادا کرنے کے بارے میں جانکاری دی علماء نے کہا کہ یہ بڑی سعادت ہے کہ انسان خالق کائنات کے گھر کی زیارت کرے اور اس کا مہمان بنے پروگرام میں عازمین حج کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پروگرام میں شرکا کو مناسک حج کی عملی تربیت دی گئی اور انہیں دوران حج پیش آنے والے امور سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر مفتی محمد آصف نے کہا کہ حج کے موقع پر انسان اپنا سرمایہ خرچ کر کے گھر کاروبار چھوڑ کر حجاز مقدس کا رخ کرتا ہے وہ وہ بیت اللہ اور روضہ رسول (ص) پر اپنی حاضری دے تو اس دوران اپنی تمام تر توجہ اور سرگرمیوں کا مرکز اللہ تعالیٰ کی ذات مقدسہ،قرآن مجید اور سیرت محمد و آل محمد کی جانب مبزول رکھے۔
انہوں نے کہا کہ حج کے موقع پر ہر ملک اور ہر خطہ سے لوگ جمع ہوتے ہیں، خواہ اپنے ملک کا حج ٹرمنل ہویا جدہ کا ایر پورٹ بسوں میں چڑھتے وقت اترتے ہوئے، اپنی رہائش گاہوں میں، طواف کعبہ کے موقع پر، منی میں قیام کے دوران غرض کہ ہر موقع پر حجاج ایک دوسرے کا احترام کریں تکلیف نہ پہنچائیں سخت الفاظ اپنی زبان سے ہر گز نہ نکالیں۔ یہاں تک کہ اپنے خادمین کے ساتھ بھی بھلائی سے پیش آئیں۔ دراصل سفر حج ایک تربیت ہے، لہٰذا لڑائی جھگڑے تربیت نفس کو ضائع کر کے رکھ دیتے ہیں اس سے بچنے کی پوری پوری کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عرب کے اکثر لوگ خصوصاً اہل یمن کا دستور تھا کہ جب حج کی نیت سے گھروں سے نکلتے تو سفر کا خرچ ساتھ نہ لاتے اور اس کو توکل کے خلاف سمجھتے اور راستہ میں لوگوں سے بھیک مانگا کرتے تھے۔ مسلمانوں کو اس غیر انسانی طریقہ سے روک دیا گیا اور حکم دیا کہ زاد راہ لے کر چلا کرو۔
مزید پڑھیں:Haj Pilgrims Fly For Meeca گجرات کے عازمین حج کا قافلہ سعودی عریبہ کیلئے روانہ
مفتی محمد آصف نے کہا کہ کسی کی خدمت نہ کرسکو تو کم از کم دوسروں پر بوجھ تو نہ بنو۔ ساتھ ہی فرمایا کہ بہترین توشہ تقویٰ ہے، جو سفر آخرت میں کام آتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ تقوی کی بنیاد پر ہی انسان صراط مستقیم کی راہ پر گامزن رہتا ہے، قرب خدا وندی گناہوں سے بچ کر نکلنا بندگان خدا کا احترام اللہ کی فرمابرداری وغیرہ یہ صرف اور صرف تقوی والی زندگی سے ممکن ہے۔