ETV Bharat / state

غیرملکی سفارتکاروں کی پولیس و آرمی سے ملاقات

author img

By

Published : Feb 18, 2021, 7:57 AM IST

Updated : Feb 18, 2021, 2:11 PM IST

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سفارتکار جموں و کشمیر میں موجودہ سیاسی صورتحال سے وادی کے سیاسی، سماجی و دیگر وفود سے آگاہی حاصل کریں گے۔ اس دورے کا اہتمام مرکزی وزارت خارجہ کی طرف سے کیا گیا ہے۔

غیرملکی سفارتکار آج ایل جی، پولیس و آرمی سے ملاقی ہوں گے
غیرملکی سفارتکار آج ایل جی، پولیس و آرمی سے ملاقی ہوں گے

قریب 25 ارکان پر مشتمل ایک یورپی وفد جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے۔ آج یعنی دوسرے روز وفد آرمی اور پولیس کے افسران سے بھی روبرو ہوئے جنہوں نے انہیں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال سے واقف کرایا۔

بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے وفد کو شدت پسندی کے خطرات اور اس سے مقابلے کرنے کے اقدامات کی جانکاری دی۔

غیرملکی سفارتکاروں کی پولیس و آرمی سے ملاقات

آرمی نے غیر ملکی سفیروں کو سرحد پار درندازی، سرینڈر پولیسی، پاکستان کی جانب سے ڈرون کا استعمال کر کے عسکریت پسندوں کی مدد کرنے اور سوشل میڈیا کا استعمال کر کے شدت پسندی کو فروغ دینے جیسے امور کی جانکاری دی۔

انہیں اس موقع پر ڈی ڈی سی انتخابات کے پر امن انعقاد پر سیکیورٹی فورسز کے رول سے بھی واقف کرایا گیا۔

اس کے بعد وفد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پنکج متھل اور جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے جموں میں ملاقاقی ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سفارتکار جموں و کشمیر میں موجودہ سیاسی صورتحال سے وادی کے سیاسی، سماجی و دیگر وفود سے آگاہی حاصل کریں گے۔ اس دورے کا اہتمام مرکزی وزارت خارجہ کی طرف سے کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سنہ 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اور 2020 میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 25 سفارتکاروں پر مشتمل وفود نے کشمیر کا تین مرتبہ دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے سخت حفاظتی بندوبست کے تحت شہرہ آفاق جھیل ڈل کی سیر کے علاوہ مختلف عوامی و سیاسی وفود اور صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

ان دوروں کے دوران وادی میں سخت پابندیاں ہونے کے ساتھ ساتھ مواصلاتی نظام خصوصاً انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ، فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں کو قید یا نظربند کردیا گیا تھا۔

سفارتکاروں کے وادی کشمیر کے دورے کے پیش نظر بدھ کو دارالحکومت سرینگر میں غیر اعلانیہ ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی متاثر رہی۔ لال چوک سمیت پائین شہر کے بیشتر بازاروں میں دکانیں بند رہیں تاہم نجی و پبلک گاڑیوں کی کچھ حد تک نقل وحمل جاری رہی۔

سفارتکاروں کے جموں وکشمیر دورے سے چند روز قبل سرینگر میں چند مقامات پر سی آر پی ایف نے بنکر بھی ہٹا دئے تھے تاہم سی آر پی ایف اہلکاروں کے مطابق بنکروں کو ہٹانا حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ایک روٹین کام ہے اس کا وفد کے دورہ کشمیر سے کوئی تعلق نہیں۔

غور طلب ہے کہ مرکزی وزارت خارجہ کی جانب سے منعقد کیا جانے والا یہ دورہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب مرکزی سرکار نے چند ماہ قبل یہاں پہلی مرتبہ ضلع ترقیاتی انتخابات منعقد کروائے اور مین اسٹریم سیاسی سرگرمیاں بھی بحال ہونے دیں، وہیں چند روز قبل ہی تیز رفتار انٹرنیٹ (4G) پر 550دنوں سے زیادہ عرصے کے بعد پابندی ہٹا دی گئی۔

قریب 25 ارکان پر مشتمل ایک یورپی وفد جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے۔ آج یعنی دوسرے روز وفد آرمی اور پولیس کے افسران سے بھی روبرو ہوئے جنہوں نے انہیں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال سے واقف کرایا۔

بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے وفد کو شدت پسندی کے خطرات اور اس سے مقابلے کرنے کے اقدامات کی جانکاری دی۔

غیرملکی سفارتکاروں کی پولیس و آرمی سے ملاقات

آرمی نے غیر ملکی سفیروں کو سرحد پار درندازی، سرینڈر پولیسی، پاکستان کی جانب سے ڈرون کا استعمال کر کے عسکریت پسندوں کی مدد کرنے اور سوشل میڈیا کا استعمال کر کے شدت پسندی کو فروغ دینے جیسے امور کی جانکاری دی۔

انہیں اس موقع پر ڈی ڈی سی انتخابات کے پر امن انعقاد پر سیکیورٹی فورسز کے رول سے بھی واقف کرایا گیا۔

اس کے بعد وفد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پنکج متھل اور جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے جموں میں ملاقاقی ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سفارتکار جموں و کشمیر میں موجودہ سیاسی صورتحال سے وادی کے سیاسی، سماجی و دیگر وفود سے آگاہی حاصل کریں گے۔ اس دورے کا اہتمام مرکزی وزارت خارجہ کی طرف سے کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سنہ 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اور 2020 میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 25 سفارتکاروں پر مشتمل وفود نے کشمیر کا تین مرتبہ دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے سخت حفاظتی بندوبست کے تحت شہرہ آفاق جھیل ڈل کی سیر کے علاوہ مختلف عوامی و سیاسی وفود اور صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی تھی۔

ان دوروں کے دوران وادی میں سخت پابندیاں ہونے کے ساتھ ساتھ مواصلاتی نظام خصوصاً انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور سابق وزرائے اعلی عمر عبداللہ، فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں کو قید یا نظربند کردیا گیا تھا۔

سفارتکاروں کے وادی کشمیر کے دورے کے پیش نظر بدھ کو دارالحکومت سرینگر میں غیر اعلانیہ ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی متاثر رہی۔ لال چوک سمیت پائین شہر کے بیشتر بازاروں میں دکانیں بند رہیں تاہم نجی و پبلک گاڑیوں کی کچھ حد تک نقل وحمل جاری رہی۔

سفارتکاروں کے جموں وکشمیر دورے سے چند روز قبل سرینگر میں چند مقامات پر سی آر پی ایف نے بنکر بھی ہٹا دئے تھے تاہم سی آر پی ایف اہلکاروں کے مطابق بنکروں کو ہٹانا حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ایک روٹین کام ہے اس کا وفد کے دورہ کشمیر سے کوئی تعلق نہیں۔

غور طلب ہے کہ مرکزی وزارت خارجہ کی جانب سے منعقد کیا جانے والا یہ دورہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب مرکزی سرکار نے چند ماہ قبل یہاں پہلی مرتبہ ضلع ترقیاتی انتخابات منعقد کروائے اور مین اسٹریم سیاسی سرگرمیاں بھی بحال ہونے دیں، وہیں چند روز قبل ہی تیز رفتار انٹرنیٹ (4G) پر 550دنوں سے زیادہ عرصے کے بعد پابندی ہٹا دی گئی۔

Last Updated : Feb 18, 2021, 2:11 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.