مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 20 برسوں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ کوچز نے یہاں کے نوجوانوں کو تربیت دے کر بیرونی ملک میں کھیلنے کے قابل بنایا۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ان کوچز نے جموں و کشمیر سپورٹس کونسل کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد نوجوانوں کو تربیت دے کر اچھے عہدوں پر فائز کروایا۔ تاہم یہ خود اپنے گھروں میں نوکری کی تلاش میں ہیں۔
جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے ان اعلی تعلیم یافتہ کوچز نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 2016 میں جموں و کشمیر سپورٹس کونسل نے 48 خالی آسامیوں کی بھرتی کے لئے نوٹیفیکیشن جاری کیا۔ جس میں پورے جموں و کشمیر میں 17 ہی ایسے امیدوار تھے جو فارم بھرنے کے قابل تھے تاہم آج تک ان 17 کوچز کو سرکار نوکری دینے میں ناکام رہی۔
انکش گپتا نامی کوچ کا کہنا ہے کہ 'میں نے سپورٹس کونسل میں عارضی طور پر بحثیت کوچ کام کیا ہے اور ایک سال سے تنخواہ نہیں مل رہی، جبکہ ان کے تربیت سے بیشتر نوجوانوں نے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لیا ہے، جس سے جموں و کشمیر کا نام روشن ہوا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'حکومت کھیلوں کو 'کھیلو انڈیا پروگرام کے تحت' فروغ دینے کی بات کر رہی ہے، کیسے یہ ممکن ہو پائے گا'۔ انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ ان کے مطالبات جلد از جلد پورے کئے جائیں۔
دھیرج شرما نامی اور ایک کوچ کا کہنا تھا کہ وہ اب 41 سال کے ہوگئے ہیں اب انہیں یہ خدشہ لاحق ہے کہ وہ نوکری پانے کے قابل نہیں رہ پائیں گے، جبکہ وہ سپورٹس کونسل میں 20 سالوں سے عارضی طور پرکوچ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'سرکار نے 2016 میں ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا تب ان کی عمر 37 سال تھی اور اب 41 سال کے قریب ہونے والے ہیں تاہم بھرتی کا عمل ابھی بھی التوا میں ہے'۔