جموں: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر نے کہا کہ بی جے پی ملک میں سیکولر ازم کو خراب کرنے کی کوششیں میں ہے BJP Trying to Tear Apart Secular Fabric۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ملک سیکولرازم کی بنیاد پر قائم ہوا تھا جس کے بعد ہر ایک شہری کے ڈی این اے میں سیکولرازم ہے Our Country is Based on a Secular Foundation، جب کہ بی جے پی اسے ختم کرنا چاہتی ہے۔
محبوبہ مفتی نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے بات چیت کرنے کی وکالت کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس معاملے میں پاکستان سے بات کرنی ہوگی۔ بات چیت کے بغیر کوئی حل نہیں نکل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ افسپا کی وجہ سے وادی کے لوگ پریشان ہو گئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کو اتنا اختیار دینے کے بعد بھی سرپنچ مر رہے ہیں، لوگوں کو گولی ماری جا رہی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم کے دوے کے دوران دیے گئے بیان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'سرپنچوں کو قید کر کے رکھا گیا، انہیں گھروں تک نہیں جانے دیا جا رہا ہے، لوگوں سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا ہے۔ وہ عید کی نماز ادا کرنے کے لیے بھی نہیں جا سکتے۔'
ساتھ ہی انہوں نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بھی غصے کا ظاہر کیا۔ ان کی نظر میں مرکز کی جانب کشمیر کو برباد کیا جا رہا ہے۔ محبوبہ نے کہا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔ مرکزی حکومت ہمارا وجود ختم کرنا چاہتی ہے۔ شاید اس لیے کہ یہ مسلم اکثریتی ریاست ہے۔ ہمیں ہر طرف سے کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے'۔
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے بھارت کا موازنہ پاکستان سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ' پاکستان میں مذہب کے نام پر لوگوں کو بندوقیں دی گئیں۔ ان کا تو آج بھی برا حال ہے، لیکن اب بھارت میں بھی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کیا جارہا ہے۔ تلواریں دی جارہی ہیں، ہندو کو مسلم سے لڑا نے کی کوشش ہو رہی ہے۔'
لاؤڈ اسپیکروں پر اذان کے ایک سوال کے جواب میں پی ڈی بی صدر نے کہا کہ دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بالخصوص وادی کی سب سے بڑی جامع مسجد کو شب قدر اور جمعتہ الوداع پر بند رکھا گیا جو کہ افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اقلیتی طبقہ بالخصوص مسلمانوں کےخلاف ایک پلان کے تحت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکروں کے بعد حلال کا معاملہ اٹھا لیا جائے گا۔'
جموں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ' اس وقت ملک بالخصوص جموں و کشمیر میں عوام کو بنیادی سہولیات ہی دستیاب نہیں ہیں جب کہ رمضان میں پانی و بجلی جیسے مسائل بھی حل نہیں کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ جموں و کشمیر کے پاور پروجیکٹ واپس دیے جائیں تاکہ اپنی ضرورت کے تحت اس کو استعمال کیا جاسکے لیکن جموں و کشمیر کو مذکورہ حق سے بھی محروم رکھا گیا۔
مزپڑھیں: