اشوک کول نے کہا کہ چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کی فراہمی اور اپیکس باڈی کے انتخاب کے بائیکاٹ کے اعلان کے حوالے سے ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
اشوک کول نے جمعے کو نامہ نگاروں کو بتایا: 'میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ پھر بھی میں کہتا ہوں کہ اگر اس سے اپیکس باڈی کے لیڈران یا لداخ کے لوگوں اور نوجوانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں'۔
انہوں نے کہا: 'میں لداخ کے ہر ایک مطالبے کے ساتھ ہوں۔ میں ان مطالبات کو بی جے پی کے قومی سطح کے لیڈران تک پہنچاتا ہوں۔ لداخ کے سینئر لوگ جو بھی فیصلہ لیں گے ہم ان کے ساتھ ہیں'۔
اشوک کول، جن کے خلاف لیہہ میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے، نے کہا: 'میں نے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی ہے۔ کوئی پریس نوٹ جاری نہیں کیا ہے۔ ایک رپورٹر نے مجھے فون کر کے بتایا کہ کیا لداخ کا بائیکاٹ کشمیر کے بائیکاٹ جیسا ہے تو میں نے ان سے کہا کہ کشمیر کا بائیکاٹ بکواس ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: شوپیان تصادم کے فرضی ہونے کی ایک اور تصدیق
انہوں نے کہا: 'اس رپورٹر نے میری بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔ میں نے لداخ کے لوگوں کی جانب سے اٹھائے گئے ایشوز پر کوئی بات نہیں کی ہے۔ ہم نے کبھی لداخ کے ایشوز کو ماننے سے انکار نہیں کیا ہے۔ لداخ میں لوگوں نے یو ٹی کا مطالبہ کیا تو بی جے پی نے کبھی اس کی مخالفت نہیں کی'۔
واضح رہے کہ ضلع لیہہ کی مذہبی، سیاسی، سماجی اور طلبہ تنظیموں پر مشتمل اپیکس باڈی نے منگل کو ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات فراہم کئے جانے تک لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے اعلان شدہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔
اشوک کول نے گزشتہ روز انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان پر اپنے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا: 'قرارداد منظور کرنے سے کیا ہوگا؟ یہ سب بکواس ہے۔ ہم بہت جلد لداخ جا کر وہاں اپنے لوگوں سے بات کریں گے'۔
مسٹر کول کے اس بیان سے لیہہ کے لوگ کافی ناراض ہوگئے تھے۔ موصوف جب بدھ کو ہنگامی دورے پر لیہہ پہنچے تو انہیں یہاں احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔