جموں میں عام آدمی پارٹی نے آج دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی کا ایک برس مکمل ہونے پر پارٹی دفتر میں ایک اجلاس منعقد کیا جس میں پارٹی کے متعد کارکنان موجد تھے۔ ای ٹی وی بھارت نے عام آدمی پارٹی سے وابستہ افراد سے بات چیت کی اور ان کا ردعمل جانے کی کوشش کی۔
بھاجپا نے عوام کو گمراہ کیا: عام آدمی پارٹی عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کی معیشت ختم ہوئی ہے۔ اس سے جموں کے عوام کو کافی نقصان پہنچا ہے اور جو خواب بی جے پی نے لوگوں کو دکھائے تھے وہ حقیقت سے دور ہے۔ بیروزگار نوجوان سڑکوں پر اپنے مطالبات کو لیکر احتجاج کر رہے ہیں۔ تاہم روزگار کے وسائل موجود نہیں۔تجارت پیشہ افراد انتظار کررہے ہیں کہ کب وہ مالی بدحالی سے باہر نکل کر کام شروع کریں اور جو دعویٰ بی جے پی نے کیا تھا وہ گمران کن ثابت ہوئے۔ بتادیں کہ ملک کے آئین کے تحت ہی دفعہ 370 سے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا۔ اس دفعہ کی رو سے سکیورٹی، مواصلات اور خارجہ امور کو چھوڑ کر دیگر تمام معاملات میں ریاست کو فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کی منسوخی کا ایک سال، کشمیر میں حالات کتنے بدلے؟
آئین سے اس دفعہ کو حذف کرنے کے ساتھ ہی کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔ جبکہ یونین ٹیریٹری ہو جانے کے بعد ریاستی عوام وزیر اعلٰیٰ کا انتخاب تو کرسکیں گے لیکن تمام تر اختیارات بھارتی صدر کی طرف سے نامزد کردہ لیفٹننٹ گورنر کے پاس ہوں گے۔ اس وقت بھارت کے نو صوبے مرکز کے زیرانتطام ہیں۔