بوسیدہ عمارت، جگہ جگہ ٹوٹی دیواریں، چھتوں میں دراڑیں، کھڑکیاں اور دروازے بھی غائب، لیکن اس کے باوجود بھی علم کے طالب حصول تعلیم میں مصروف ہیں۔
صرف یہ سکول ہی نہیں بلکہ اس جیسے مینڈھر میں درجنوں سکول آج بھی اپنی شکستگی پر نوحہ کناں ہیں اور کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔
سکول میں تقریبا 16طلبہ زیر تعلیم ہیں۔اسکول میں پانی بجلی اور باتھ روم کا انتظام بھی ناگفتہ بہ ہے۔ کہنے کو بچے قوم کا مستقبل ہوتے ہیں لیکن بچے یہاں ہر سہولت سے محروم نظر آتے ہیں۔
سکول کی حالت زاری پر مقامی لو گو ں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم ،ناظم اعلی تعلیم سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سرکاری سکول کی حالت زار یہ ہے کہ اسکول میں طالب علم بھی موجود اور علم کا دیا روشن کرنے والے اساتذہ بھی پر دورودیوار اور بنیادی سہولیات تک موجود نہیں۔
انہو ں نے بتایا کہ اسکول کی حالت انتہائی خستہ ہے اور ہر وقت یہ اندیشہ رہتا ہے کہ اس کی چھت کسی بھی وقت گر جائے گی، جس کی وجہ سے کوئی بڑا حا دثہ ہو سکتا ہے۔
اسکول کی خستہ حالت کے باوجود بھی تمام محرومیوں سے بے خبر ننھے پھول کتابیں تھا مے تعلیم حاصل کرنے میں مگن ہیں۔