جموں : جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ آج جموں کے پارٹی ہیڈکوارٹر شیر کشمیر بھون میں ایک پرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں بہت کچھ بدلا۔ ملٹنسی عروج پر ہے۔ عام لوگوں کو دن دھاڈے مارا جارا ہے۔ کشمیری پنڈتوں کو مارا جارہا ہے۔ شہر خاص سرینگر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں تیز ہورہی ہیں، جب کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت میں عسکریت پسندی کا خاتمہ کر دیا گیا تھا۔ جب کہ 5 اگست 2019 کا بدلاﺅ تباہی، بربادی، بے چینی، غیر یقین کیفیت اور بدامنی کا سبب بنا۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے مزید کہا کہ ” جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے بعد گذشتہ ڈھائی سال میں جموں وکشمیر کے اندر کہیں پر بھی عوام کی زندگیوں میں اس طرح بہتری نہیں آئی، جس بہتری کے اعلانات کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے پہلے جو غریب تھا وہ آج بھی غریب ہے، جو آرام سے دو وقت کی روٹی کماتا تھا اُس کے لیے آج اپنے کنبے کی کفالت کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:
نائب صدر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ایک پنڈت نوجوان کو چاڈورہ میں دفتر میں گھس کر گولی مار کر قتل کردیا گیا اور جب پنڈت برادری کے لوگ اس کے خلاف اپنے غم و غصے اور حکومت سے جواب طلب کرنے کے لیے پُرامن احتجاج کرنے لگے تو ان پر لاٹھی چارج ، ٹیئر گیس اور طاقت کا بے تحاشہ استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دی کشمیر فائلز نے جموں و کشمیر میں ٹارگٹ کلننگ کا ماحول پیدا کرنے میں کوئی رول نہیں نبھایا۔ انہوں نے کہا کی فلم بننے سے پیلے کشمیر میں ٹارگیٹ کلنز ہوئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے پھر ایک بار حد بندی کمیشن کی حالیہ رپورٹ پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ حد بندی گراؤنڈ ریلیٹی پر نہیں کی گئی بلکہ سیاسی وجوہات کی بنا پر رپورٹ پر بنائی گئی۔