جموں: جموں و کشمیر میں پاکستان سے دراندازی اور منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے پولیس نے بھی دراندازی مخالف نظام کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ داخلہ نے جمعرات کو اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے قائم کی جانے والی سرحدی چوکیوں کے لیے کانسٹیبل سے سب انسپکٹر تک کی 607 نئی اسامیاں پر کرنے کو منظوری دے دی۔ یہ سرحدی چوکیاں بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر فوج اور بی ایس ایف کی سرحدی چوکیوں کے علاوہ ہوں گی۔
جموں و کشمیر میں سرحد پر چوکیوں کے قیام کا عمل گزشتہ چھ ماہ سے جاری ہے، شمالی کشمیر میں کنٹرول لائن کے ساتھ لگ بھگ 26 سرحدی چوکیوں کے قیام کا عمل آخری مراحل میں ہے۔ حالانکہ پولیس نے مرکزی وزارت داخلہ کو پوری یونین ٹیریٹری میں تقریباً 70 سرحدی چوکیاں قائم کرنے کی تجویز بھیجی تھی، لیکن مرکز نے صرف 42 چوکیوں کو ہی منظوری دی ہے۔ ہر چوکی پر ایک سب انسپکٹر کی سربراہی میں 15-20 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔ ان پولیس اہلکاروں کو انسداد عسکریت پسندی آپریشنز کی مکمل تربیت دی جائے گی۔ انہیں جدید ترین ہتھیار اور دیگر آلات دستیاب کرائے جائیں گے۔ یہ چوکیاں بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی کے آگے کے سرے پر نہیں بلکہ ہندوستانی سرحد کے اندر ان مقامات پر قائم کی جا رہی ہیں، جنہیں دراندازی اور اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ کے نقطہ نظر سے حساس سمجھا جاتا ہے۔ یہ چوکیاں متعلقہ علاقوں میں اپنا انٹیلی جنس نظام بھی تیار کریں گی۔ ان چوکیوں میں تعینات پولیس اہلکاروں کو جدید ترین اسلحہ اور دیگر سامان سے لیس کرایا جائے گا۔
ان اسامیوں کے لیے جوانوں اور افسران کی تقرری کے عمل کو حتمی شکل دینے کے لیے محکمہ داخلہ نے سلیکشن گریڈ کانسٹیبل اور کانسٹیبل کی 403، ہیڈ کانسٹیبل کی 88، اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی 50 اور سب انسپکٹر کی 39 اسامیوں کو پُر کرنے کو منظوری دی ہے۔