ETV Bharat / state

کیا وی پی این نوجوانوں کو ہراساں کرنے کا ایک اور ذریعہ ہے؟ - vpn use

پلوامہ میں لوگوں کا کہنا ہے کہ 'وی پی این کے ذریعے معمول کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے کئی نوجوانوں کو سکیورٹی کیمپوں میں بھی بلایا جا چکا ہے جس سے ضلع کے بیشتر علاقوں میں کافی خوف و ہراس کا ماحول پایا جارہا ہے۔'

youth in kashmir are being harassed for using VPN
وی پی این بنا نوجوانوں کی ہراسانی کا نیا سبب
author img

By

Published : Feb 21, 2020, 7:35 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 2:41 AM IST

گزشتہ دنوں جموں و کشمیر پولیس نے جہاں وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والے صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔ وہیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے کئی علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے صارفین کے موبائل فون چیک کیے جانے اورعام لوگوں سے وی پی اینز کے بارے میں پوچھ تاچھ کرنے کے واقعات روزبروز دیکھنے کو مل رہے ہیں، کہ وی پی این کا استعمال کون کون، اور کس لیے کر رہا ہے۔

وی پی این بنا نوجوانوں کی ہراسانی کا نیا سبب

وہیں جن افراد کے موبائل سیٹس میں وی پی این اپلیکیشن انسٹال دیکھے جاتے ہیں۔ انہیں زبردستی ختم (اَن اِنسٹال) کروایا جاتا ہے جبکہ وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے نوجوانوں سے مارپیٹ کے کئی واقعات بھی پلوامہ ضلع کے مختلف دیہات میں سامنے آئے ہیں۔

ادھر چند روز قبل ایک قومی نیوز چنل سے وابستہ سینیئر صحافی صنم اعجاز کو بھی پلوامہ جاتے لیتہ پورہ علاقے کے نزدیک روک لیا گیا اور ان کے موبائل میں وی پی این چیک کرنے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے۔

جس دوران صحافی اور سیکورٹی اہلکار کے درمیان کافی دیر تک بحث وتکرار بھی ہوئی اور بیچ میں گرم گفتاری اتنی بڑھ گئی تھی کہ نوبت ہاتھاپائی تک آ گئی۔

نام ظاہر نہ کی شرط پر کئی نوجوانوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لیتہ پورہ سے لےکر پلوامہ جانے والی سڑک پر کئی جگہوں پر ناکے کے دوران نوجوانوں کے علاوہ دیگر راہگیروں اور گاڑیوں میں سوار مسافروں سے بھی موبائل وی پی اینز کے بارے میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

وہیں انہوں نے کہا کہ وی پی این کے ذریعے معمول کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے کئی نوجوانوں کو سیکورٹی کیمپوں میں بھی بلایا جاچکا ہے جس سے ضلع کے بیشتر علاقوں میں کافی خوف وہراس کا ماحول پایا جارہا ہے۔

ان واقعات کے تناظر میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سرینگر میں موجود فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ سے ان واقعات کے تناظر میں فون پر پوچھا تو انہوں نے ان معمالات میں فوجی اہلکاروں کے ملوث ہونے سے انکار کیا۔

واضح رہے گزشتہ ہفتے پلوامہ ضلع سے ہی تعلق رکھنے والے صحافی کامران یوسف کو بھی سوشل میڈیا کے حوالے سے پوچھ تاچھ کے غرض سے سیکورٹی فورسز نے گھر سے گرفتار کرکے پولیس تھانہ پہنچایا تھا۔

گزشتہ دنوں جموں و کشمیر پولیس نے جہاں وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والے صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔ وہیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے کئی علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے صارفین کے موبائل فون چیک کیے جانے اورعام لوگوں سے وی پی اینز کے بارے میں پوچھ تاچھ کرنے کے واقعات روزبروز دیکھنے کو مل رہے ہیں، کہ وی پی این کا استعمال کون کون، اور کس لیے کر رہا ہے۔

وی پی این بنا نوجوانوں کی ہراسانی کا نیا سبب

وہیں جن افراد کے موبائل سیٹس میں وی پی این اپلیکیشن انسٹال دیکھے جاتے ہیں۔ انہیں زبردستی ختم (اَن اِنسٹال) کروایا جاتا ہے جبکہ وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے نوجوانوں سے مارپیٹ کے کئی واقعات بھی پلوامہ ضلع کے مختلف دیہات میں سامنے آئے ہیں۔

ادھر چند روز قبل ایک قومی نیوز چنل سے وابستہ سینیئر صحافی صنم اعجاز کو بھی پلوامہ جاتے لیتہ پورہ علاقے کے نزدیک روک لیا گیا اور ان کے موبائل میں وی پی این چیک کرنے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے۔

جس دوران صحافی اور سیکورٹی اہلکار کے درمیان کافی دیر تک بحث وتکرار بھی ہوئی اور بیچ میں گرم گفتاری اتنی بڑھ گئی تھی کہ نوبت ہاتھاپائی تک آ گئی۔

نام ظاہر نہ کی شرط پر کئی نوجوانوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لیتہ پورہ سے لےکر پلوامہ جانے والی سڑک پر کئی جگہوں پر ناکے کے دوران نوجوانوں کے علاوہ دیگر راہگیروں اور گاڑیوں میں سوار مسافروں سے بھی موبائل وی پی اینز کے بارے میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

وہیں انہوں نے کہا کہ وی پی این کے ذریعے معمول کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے کئی نوجوانوں کو سیکورٹی کیمپوں میں بھی بلایا جاچکا ہے جس سے ضلع کے بیشتر علاقوں میں کافی خوف وہراس کا ماحول پایا جارہا ہے۔

ان واقعات کے تناظر میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سرینگر میں موجود فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ سے ان واقعات کے تناظر میں فون پر پوچھا تو انہوں نے ان معمالات میں فوجی اہلکاروں کے ملوث ہونے سے انکار کیا۔

واضح رہے گزشتہ ہفتے پلوامہ ضلع سے ہی تعلق رکھنے والے صحافی کامران یوسف کو بھی سوشل میڈیا کے حوالے سے پوچھ تاچھ کے غرض سے سیکورٹی فورسز نے گھر سے گرفتار کرکے پولیس تھانہ پہنچایا تھا۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 2:41 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.