اطلاعات کے مطابق سابق مرکزی وزیر خارجہ و سابق رکن پارلیمان یشونت سنہا اس وقت سرینگر میں ہیں۔ سنہا کی قیادت میں 5 رکنی وفد کا جموں و کشمیرکے نظر بند سیاسی رہنماؤں جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ بھی شامل ہیں سے ملاقات کا امکان ہے۔
یہ وفد ممکنہ طور پر کشمیر میں مختلف شعبہ ہائے فکر سے وابستہ شخصیات سے ملاقات کرے گا۔ اس وفد کے دورے کا مقصد 5اگست کو دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی کے بعد کشمیر کے حالات کا زمینی سطح پر جائزہ لینا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے یشونت سنہا کا کہنا تھا کہ' وادی کشمیر میں حالات بالکل ٹھیک نہیں ہیں۔ ہم کشمیر کی عوام سے ملاقات کرکے 5 اگست کے بعد سے ہوئے اقتصادی نقصانات کا بھی جائزہ لینے کی کوشش کریں گے اور بعد میں کشمیر کے تعلق سے اپنی رپورٹ پورے ملک کے سامنے رکھیں گے'۔
موجودہ نامساعد حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے سنہا نے کہا کہ 'اگر یہاں کوئی گولی نہیں چلی تو اس کی شاباشی مرکزی سرکار کو نہیں بلکہ وادی کی عوام کو ملنی چاہیے کیوں کہ یہاں کی عوام نے بڑی سمجھداری سے کام لیا ہے اور تمام مشکلات کے باوجود بھی اُنہوں نے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا'۔
واضح رہے کہ یشونت سنہا، سینیئر صحافی بھارت بھوشن، سابق انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ، سینیئر ڈاکٹر کپل کاک اور سماجی کارکن شوبھا بھاروے پر مشتمل وفد 25نومبر تک وادی کشمیر کے دورے پر ہے۔