ETV Bharat / state

عالمی  وباء کے درمیان عالمی صحت کا دن - اپریل مہینے کی سات تاریخ کو منائے جانے والا عالمی صحت کے دن کی اہمیت

دنیا بھر کے قریب 200 سے زیادہ ممالک کورونا وائرس وباء سے جوجھ رہے ہیں اور ایسے میں اپریل مہینے کی سات تاریخ کو منائے جانے والا عالمی صحت کے دن کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

عالمی  وباء کے درمیان عالمی صحت کا دن
عالمی  وباء کے درمیان عالمی صحت کا دن
author img

By

Published : Apr 7, 2020, 6:41 PM IST

جہاں آج دنیا بھر کے ڈاکٹر اور دیگر طبی عملہ کرونا وائرس سے متاثر افراد کی خدمت اور ان کو صحت یاب کرنے کی جنگ لڑ رہے ہیں وہیں آج کے دن1948 میں ورلڈ ہیلتھ اورگنائزیشن کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور عالمی صحت کا دن عوام میں صحت اور اور طرز زندگی کو بہتر بنانے کی گھر سے منایا جاتا ہے۔


رواں سال عالمی صحت کے دن کی تھیم پوری دنیا میں کرونا وائرس کیخلاف جنگ لڑرہی ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حوصلہ افزائی کیلئے صرف کردی گئی ہے۔

عاملی صحت تنظیم نے پورے دنیا کی عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ طبی عملے کی عزت افزائی کرے ان کا شکریہ ادا کرے کیونکہ وہ ہماری خاطر کرونا وائرس سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ جس وجہ سے ہمیں نہ صرف ان پرغرور ہونا چاہیے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس سے اب تک پوری دنیا میں ایک ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 60000 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

یونائیٹڈ نیشنز کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریز نے عالمی صحت کے دن کے تعلق سے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کیا آج پوری دنیا مشکلات کے دور سے گزر رہی ہے۔

سماجی رابطہ ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے گوٹیریز کا کہنا تھا کہ " اس سال عالمی صحت کا دن اس وقت آیا ہے جب ہم سب ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ ہمیں اس وقت طبی عملے کا شکر گزار کرنا چاہیے کیونکہ وہ ہمارے لئے کرونا وائرس ابھی بابا سے لڑ رہے ہیں۔ ان کی وجہ سے ہمارا سر اونچا ہو گیا ہے۔ ہم پوری دنیا کے طبی عملے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہیں اور پورا بھروسا بھی رکھتے ہیں۔"

وہیں وزیراعظم نریندر مودی نے بھی بھارت کی عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کا شکریہ ادا کریں کیونکہ وہ ہمارے لئے کرونا وائرس سے لکھ رہے ہیں۔

انہوں نے عوام کو تاکید بھی کی کہ آج کے دن ہم سب کو کرونا وائرس سے بچنے کی تمام احتیاطی تدابیر و پر سختی سے عمل کرنے عہد اٹھانا چاہیے۔

وادی کشمیر کی بات کرے تو ملک کے دیگر حصوں سے مختلف یہاں کی کہانی کچھ اور ہی ہے۔ سرینگر کے کرونا وائرس ہسپتالوں میں طبی عملے کو ہر وقت اس وبا سے متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کو سرینگر کی چیسٹ ڈیزیز ہسپتال میں کام کر رہے ایک ملازم نے بتایا کہ " میں یہاں پر متاثر مریضوں کی خدمت میں لگا ہوں کیا پتا اس خدمت کے دوران میں بھی اس سے متاثر ہو جاؤ۔ ایسے خدشات بار بار آتے ہیں جس وجہ سے مجھے یہ بھی لگتا ہے کی میرا دماغی توازن بھی خراب ہونے لگا ہے۔ "

ان کا مزید کہنا تھا کہ "میرے گھر والے چاہتے ہیں کہ میں ان دنوں گر نہیں آؤ یا فر نوکری چھوڑ دو۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ان کو خوف ہے گھر میں ایک چھوٹا بچہ ہے جو میری وجہ سے متاثر ہو سکتا ہے۔ محکمہ کی جانب سے ہمارے رہنے کے لیے کوئی بھی مخصوص جگہ مقرر نہیں کی گئی ہے اسی لیے گھر جاکر بھی خود کو ایک کمرے میں بند کرنا پڑتا ہے۔ میرے بزرگ والدین اس وجہ سے کافی پریشان ہیں۔"

گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے اعدادوشمار کے مطابق وادی کے ہسپتالوں میں کل آٹھ سو برس دس کام کریں ہیں جن میں سے پانچ سو پرمنٹ ہیں جب کی دیگر عارضی ملازم ہیں۔ ان میں سے 35 نرس سرینگر کے چسٹ انڈیز ہاسپٹل میں کام کر رہی ہیں۔ یہ ہسپتال اس وقت کرونا وائرس سے متاثر مریضوں کے علاج کا اہم مرکز بنا ہوا ہے۔




: فنانشل کمشنر ہیلتھ ایڈ میڈیکل ایجوکیشن جموں اینڈ کشمیر اٹل ڈلو کا کہنا ہے کہ " انتظامیہ طبی عملے کے لیے علحیدہ رہنے کا بندوبست ہسپتالوں میں یا شہر کی نیجی ہوٹلوں میں کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے اور جلد ہی اس تعلق سے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔

جہاں آج دنیا بھر کے ڈاکٹر اور دیگر طبی عملہ کرونا وائرس سے متاثر افراد کی خدمت اور ان کو صحت یاب کرنے کی جنگ لڑ رہے ہیں وہیں آج کے دن1948 میں ورلڈ ہیلتھ اورگنائزیشن کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور عالمی صحت کا دن عوام میں صحت اور اور طرز زندگی کو بہتر بنانے کی گھر سے منایا جاتا ہے۔


رواں سال عالمی صحت کے دن کی تھیم پوری دنیا میں کرونا وائرس کیخلاف جنگ لڑرہی ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حوصلہ افزائی کیلئے صرف کردی گئی ہے۔

عاملی صحت تنظیم نے پورے دنیا کی عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ طبی عملے کی عزت افزائی کرے ان کا شکریہ ادا کرے کیونکہ وہ ہماری خاطر کرونا وائرس سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ جس وجہ سے ہمیں نہ صرف ان پرغرور ہونا چاہیے بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس سے اب تک پوری دنیا میں ایک ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 60000 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

یونائیٹڈ نیشنز کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریز نے عالمی صحت کے دن کے تعلق سے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کیا آج پوری دنیا مشکلات کے دور سے گزر رہی ہے۔

سماجی رابطہ ویب سائٹ پر ٹویٹ کے ذریعے اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے گوٹیریز کا کہنا تھا کہ " اس سال عالمی صحت کا دن اس وقت آیا ہے جب ہم سب ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ ہمیں اس وقت طبی عملے کا شکر گزار کرنا چاہیے کیونکہ وہ ہمارے لئے کرونا وائرس ابھی بابا سے لڑ رہے ہیں۔ ان کی وجہ سے ہمارا سر اونچا ہو گیا ہے۔ ہم پوری دنیا کے طبی عملے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ہیں اور پورا بھروسا بھی رکھتے ہیں۔"

وہیں وزیراعظم نریندر مودی نے بھی بھارت کی عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کا شکریہ ادا کریں کیونکہ وہ ہمارے لئے کرونا وائرس سے لکھ رہے ہیں۔

انہوں نے عوام کو تاکید بھی کی کہ آج کے دن ہم سب کو کرونا وائرس سے بچنے کی تمام احتیاطی تدابیر و پر سختی سے عمل کرنے عہد اٹھانا چاہیے۔

وادی کشمیر کی بات کرے تو ملک کے دیگر حصوں سے مختلف یہاں کی کہانی کچھ اور ہی ہے۔ سرینگر کے کرونا وائرس ہسپتالوں میں طبی عملے کو ہر وقت اس وبا سے متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کو سرینگر کی چیسٹ ڈیزیز ہسپتال میں کام کر رہے ایک ملازم نے بتایا کہ " میں یہاں پر متاثر مریضوں کی خدمت میں لگا ہوں کیا پتا اس خدمت کے دوران میں بھی اس سے متاثر ہو جاؤ۔ ایسے خدشات بار بار آتے ہیں جس وجہ سے مجھے یہ بھی لگتا ہے کی میرا دماغی توازن بھی خراب ہونے لگا ہے۔ "

ان کا مزید کہنا تھا کہ "میرے گھر والے چاہتے ہیں کہ میں ان دنوں گر نہیں آؤ یا فر نوکری چھوڑ دو۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ان کو خوف ہے گھر میں ایک چھوٹا بچہ ہے جو میری وجہ سے متاثر ہو سکتا ہے۔ محکمہ کی جانب سے ہمارے رہنے کے لیے کوئی بھی مخصوص جگہ مقرر نہیں کی گئی ہے اسی لیے گھر جاکر بھی خود کو ایک کمرے میں بند کرنا پڑتا ہے۔ میرے بزرگ والدین اس وجہ سے کافی پریشان ہیں۔"

گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے اعدادوشمار کے مطابق وادی کے ہسپتالوں میں کل آٹھ سو برس دس کام کریں ہیں جن میں سے پانچ سو پرمنٹ ہیں جب کی دیگر عارضی ملازم ہیں۔ ان میں سے 35 نرس سرینگر کے چسٹ انڈیز ہاسپٹل میں کام کر رہی ہیں۔ یہ ہسپتال اس وقت کرونا وائرس سے متاثر مریضوں کے علاج کا اہم مرکز بنا ہوا ہے۔




: فنانشل کمشنر ہیلتھ ایڈ میڈیکل ایجوکیشن جموں اینڈ کشمیر اٹل ڈلو کا کہنا ہے کہ " انتظامیہ طبی عملے کے لیے علحیدہ رہنے کا بندوبست ہسپتالوں میں یا شہر کی نیجی ہوٹلوں میں کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے اور جلد ہی اس تعلق سے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.