فیاض احمد میر نے کہا کہ ' ہم نے 70 سال سے زیادہ عرصے سے قربانیاں دی ہیں۔ کشمیری لوگ ہر لڑائی میں بھارت کی طرف سے لڑتے تھے۔ پھر لیفٹیننٹ گورنر کا کیا مطلب ہے جب وہ کہتے ہیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہم پاکستانی تھے ۔'
واضح رہے کہ گذشتہ روز ی یوم جمہوریہ کے موقع پر لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو نے کہا تھا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر بھارت کے ساتھ مکمل طور پر متحد ہوگیا ۔
میر نے سوال کیا ہے کہ 'گذشتہ سال کشمیر میں ایک گورنر تھا ، اب یہاں ایک لیفٹیننٹ گورنر ہے یہ ایک تبدیلی ہے۔ پہلے جموں و کشمیر ریاست تھی لیکن اب یہ ایک مرکزی علاقہ بن چکا ہے یہ دوسری تبدیلی ہے۔ لیکن ہمارے لیفٹیننٹ گورنر یہ کہہ رہے ہیں کہ اب جموں و کشمیر مکمل طور پر بھارت کے ساتھ ہے ،کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ آج تک جموں و کشمیر بھارت کے ساتھ نہیں تھا۔'
انہوں نے زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر کے عام لوگوں کی پریشانیوں کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے اور اس کے علاوہ میر نے وادی میں سیاسی رہنماؤں کی مسلسل نظربندی پر بھی سوال اٹھایا ہے۔
پی ڈی پی رہنما نے کہا کہ چونکہ جموں و کشمیر ایک مرکزی علاقہ بن چکا ہے لہذا عوام کو بے شمار پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، صرف وہ ہی اس کی وضاحت کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا دعوی ہے کہ وادی کشمیر کی صورتحال معمول کے مطابق ہے تو انہوں نے سیاسی رہنماؤں کو رہا کیوں نہیں کیا؟ پہلے وہ کہتے تھے کہ وہ علیحدگی پسندوں کپ ومٹہ مذاکرات نہیں کریں گے لیکن اب وہ مرکزی دھارے میں شامل رہنماؤں سے بھی بات چیت نہیں کر رہے ہیں۔'