ETV Bharat / state

خبرنگاری کے اقدار اور غیرجانبدارانہ رویہ صحافیوں کیلئے لازمی

سینئر صحافی و تجزیہ نگار یوسف جمیل کہتے ہیں کہ خبرنگاری کے بنیادی اقدارایک نامہ نگار کا کسی بھی واقعے، حادثے یا معاملے کوغیر جانبدارنہ طورپر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانا سچی صحافت کا بنیادی اصول ہے۔

خبرنگاری کے اقداراورغیرجانبداری صحافی کی اعتباریت کیلئے لازمی
خبرنگاری کے اقداراورغیرجانبداری صحافی کی اعتباریت کیلئے لازمی
author img

By

Published : Sep 29, 2020, 4:56 PM IST

انہوں نے فزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں انجمن اُردو صحافت جموں و کشمیر کے زیر اہتمام یک روزہ تربیتی ورکشاپ اور سیمینار بعنوان ’دور جدید میں صحافت کے بدلتے تقاضے ‘اور ذیلی عنوان’ بے باک صحافت کے بنیادی لوازمات‘ کے تناظر میں خطاب کرتے ہوئے یہاں میڈیا سے وابستہ افراد کو اپنے طویل اور وسیع تجربات سے روشناس کرایا۔

خبرنگاری کے اقداراورغیرجانبداری صحافی کی اعتباریت کیلئے لازمی

یوسف جمیل کا کہنا تھا کہ ایک صحافی اور کسی بھی میڈیا ادارے کی اعتباریت تب تک ہی لوگوں میں قائم رہ سکتی ہے جب تک ایک صحافی اورکوئی بھی میڈیا ادارہ غیرجانبداری اور صحافت کے بنیادی اصولوں اورقواعد وضوابط کی پاسداری کرتا رہے گا۔

انہوں نے حاضرین کوبتایا کہ ایک صحافی یا نامہ نگار کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی بھی بھی رونما ہوئے واقعے، حادثے یا معاملے کے اصل حقائق کو من وعن جان لے تاکہ قارئین ، سامعین اور ناظرین تک سچی اورصحیح بات ہی پہنچے ۔

سینئر صحافی وتجزیہ نگار یوسف جمیل نے نامہ نگاروں اور میڈیا سے وابستہ دیگر افراد کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی واقعے یامعاملے کی غلط یا نامکمل معلومات کی بناء پر بنائی جانے والی خبر یا رپورٹ نہ صرف عوام میں بلاوجہ اضطراب ،پریشانی یانفاق کاموجب بن سکتی ہے ،بلکہ مذکورہ نامہ نگار خود بھی کسی بڑی پریشانی سے دوچار ہوسکتا ہے ۔

انہوں نے نامہ نگاروں اور صحافیوں کوسنی سنائی باتوں پریقین نہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی واقعے سے متعلق ملنے والی اطلاعات یامعلومات کوکسی اورذریعے سے بھی جانچ لیاکریں ،اور اگر ایک نامہ نگار کے پاس کسی بھی واقعے یامعاملے سے متعلق پختہ اور مصدقہ معلومات نہ ہوں تواُس واقعے یا معاملے کو خبر کی صورت میں رپورٹ نہ کیاکریں ۔

کالج کے زمانے سے قلم کاری یاکالم نویسی کی شروعات کرنے کے بعدموقر انگریزی روزناموں ،رسالوں اور بین الااقوامی سطح کے میڈیا اداروں سے وابستہ رہنے والے سینئرصحافی وتجزیہ نگار یوسف جمیل کا کہنا تھا کہ کسی بھی زبان میں صحافت کی جائے لیکن لازم ہے کہ ایک نامہ نگار کواُس زبان پر کافی عبور اوردسترس ہو،جس زبان میں وہ نامہ نگاری یا خبر نگاری کرے ۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹنگ یاخبرنگاری کے کچھ بنیادی اصول اورضابط اخلاق ہوتے ہیں ،جن کی پاسداری کرناایک پیشہ ور اور اچھے صحافی کی اعتباریت کا پہلا پڑاﺅ ہے ۔

انجمن اُردوصحافت جموں وکشمیر کی جانب سے منعقد کئے جانے والے سیمناروں اور ورکشاپوں کی سراہنا کرتے ہوئے یوسف جمیل کا کہنا تھا کہ میڈیا سے وابستہ افراد ایک دوسرے کے تجربات سے کافی مستفید ہوسکتے ہیں اور کافی کچھ سیکھ سکتے ہیں ۔

انہوں نے واضح کیاکہ صحافت کوئی تھیوری نہیں بلکہ پریکٹکل ہے ۔کشمیر کے نامورصحافی یوسف جمیل کامزید کہنا تھا کہ ایک صحافی اور نامہ نگار کیلئے لازم ہے کہ وہ سچ کادامن تھامے رکھے اورلوگوں تک سچی بات ہی پہنچائیں ۔

سینئر صحافی یوسف جمیل نے تقریباً ایک گھنٹے تک اپنے تجربات بیان کئے اوراسکے بعد انہوں نے ورکشاپ میں موجود عامل صحافیوں ونامہ نگاروں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب بھی دئیے ۔

اسے پہلے فزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں انجمن اُردو صحافت جموں وکشمیر کے زیر اہتمام یک روزہ تربیتی ورکشاپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے صحافت کے مدرس ومحقق اور خود عامل صحافی راشد مقبول نے حاضرین کوایک عنوان’خبرنگاری کے بنیادی اصول‘ کے تناظر میں نامہ نگاری اور خبر نگاری کے بارے میں اہم جانکاری فراہم کی ۔

انہوں نے کہاکہ خبرنگاری کے کچھ اقدار اور کچھ بنیادی اصول ہوتے ہیں ،اوراگران اقدار واصولوں کی پاسداری کئے بغیر کوئی خبر شائع کی جاتی ہے توسماج میں فتنہ کا باعث بن سکتی ہے اور متعلقہ نامہ نگار کسی بڑی مشکل میں پھنس سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اُردو صحافیوں کو کسی بھی طرح کی احساس کمتری کاشکار نہیں ہونا چاہئے ،کیونکہ صحافت کیلئے کوئی خاص زبان مقرر نہیں ہے ،بلکہ صحافت دنیاکی کسی بھی زبان میں کی جاسکتی ہے ۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صحافت کے بنیادی اصول سب کیلئے ایک جیسے ہیں ،اوران اصولوں اور مقررہ قواعد و ضوابط کی پاسداری ناگزیر ہے ۔راشدم قبول کا کہنا تھاکہ کسی بھی واقعے سے متعلق اصل حقائق جانے بغیر اس واقعے کو رپورٹ نہیں کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے خبر نگاری کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک خبر کو رپورٹ کرنے اور ایک خبر کو ضبط تحریر میں لانے کے جواصول مقررہیں ،اُن کی پاسداری لازمی قرار پاتی ہے ۔

راشد مقبول نے حاضرین سے کہاکہ وہ بین الااقوامی سطح کے معروف صحافیوں کی لکھی کتابوں کا مطالعہ کرکے صحافت اورنامہ نگاری کی اصل حقیقت کو جان سکتے ہیں ۔ انجمن اُردوصحافت جموں وکشمیر کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے راشد مقبول نے کہا کہ ایسے ورکشاپوں اور سیمناروں سے میڈیاکی دنیامیں آنے والے نئے لوگ بہت کچھ سیکھ اورجان سکتے ہیں۔

اس موقعہ پر نوجوان فلمساز شعیب ناصرڈارنے ایک مخصوص عنوان ’کثیرالبلاغ ،چیلنجز وسدباب‘پر بولتے ہوئے کہاکہ دور حاضرمیں صحافت کادائرہ کافی وسیع ہوچکا ہے ،اوراب صحافت چند اخبارات یا کچھ ٹی وی چینلوں تک محدود نہیں ہے ۔

انہوں نے مختلف سوشل میڈیا سائٹس کیلئے کام کرنے والے نامہ نگاروں اور ویڈیو گرافروں کوکچھ مفیدمشورے دیتے ہوئے واضح کیا کہ کوئی کام سیکھے بغیرہم اس کو صحیح اندازمیں انجام نہیں دے سکتے ہیں اورنہ ہم اپنے فرائض کیساتھ انصاف کرسکتے ہیں ۔

خیال رہے انجمن اُردو صحافت جموں وکشمیر کے صوبائی نظم کے زیراہتمام فزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں یک روزہ تربیتی ورکشاپ اور سمنیار میں انجمن کے اہم رُکن ناظم نذیر نے نظامت کے فرائض انجام دئیے جبکہ ورکشاپ کی صدارت کے فرائض انجمن کے صدرریاض احمد ملک نے انجام دئیے جبکہ صدارتی ایوان میں سینئر صحافی یوسف جمیل ،صحافت کے مدرس و محقق راشد مقبول اورنوجوان فلمساز شعیب ناصر موجودرہے


انہوں نے فزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں انجمن اُردو صحافت جموں و کشمیر کے زیر اہتمام یک روزہ تربیتی ورکشاپ اور سیمینار بعنوان ’دور جدید میں صحافت کے بدلتے تقاضے ‘اور ذیلی عنوان’ بے باک صحافت کے بنیادی لوازمات‘ کے تناظر میں خطاب کرتے ہوئے یہاں میڈیا سے وابستہ افراد کو اپنے طویل اور وسیع تجربات سے روشناس کرایا۔

خبرنگاری کے اقداراورغیرجانبداری صحافی کی اعتباریت کیلئے لازمی

یوسف جمیل کا کہنا تھا کہ ایک صحافی اور کسی بھی میڈیا ادارے کی اعتباریت تب تک ہی لوگوں میں قائم رہ سکتی ہے جب تک ایک صحافی اورکوئی بھی میڈیا ادارہ غیرجانبداری اور صحافت کے بنیادی اصولوں اورقواعد وضوابط کی پاسداری کرتا رہے گا۔

انہوں نے حاضرین کوبتایا کہ ایک صحافی یا نامہ نگار کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی بھی بھی رونما ہوئے واقعے، حادثے یا معاملے کے اصل حقائق کو من وعن جان لے تاکہ قارئین ، سامعین اور ناظرین تک سچی اورصحیح بات ہی پہنچے ۔

سینئر صحافی وتجزیہ نگار یوسف جمیل نے نامہ نگاروں اور میڈیا سے وابستہ دیگر افراد کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی واقعے یامعاملے کی غلط یا نامکمل معلومات کی بناء پر بنائی جانے والی خبر یا رپورٹ نہ صرف عوام میں بلاوجہ اضطراب ،پریشانی یانفاق کاموجب بن سکتی ہے ،بلکہ مذکورہ نامہ نگار خود بھی کسی بڑی پریشانی سے دوچار ہوسکتا ہے ۔

انہوں نے نامہ نگاروں اور صحافیوں کوسنی سنائی باتوں پریقین نہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی واقعے سے متعلق ملنے والی اطلاعات یامعلومات کوکسی اورذریعے سے بھی جانچ لیاکریں ،اور اگر ایک نامہ نگار کے پاس کسی بھی واقعے یامعاملے سے متعلق پختہ اور مصدقہ معلومات نہ ہوں تواُس واقعے یا معاملے کو خبر کی صورت میں رپورٹ نہ کیاکریں ۔

کالج کے زمانے سے قلم کاری یاکالم نویسی کی شروعات کرنے کے بعدموقر انگریزی روزناموں ،رسالوں اور بین الااقوامی سطح کے میڈیا اداروں سے وابستہ رہنے والے سینئرصحافی وتجزیہ نگار یوسف جمیل کا کہنا تھا کہ کسی بھی زبان میں صحافت کی جائے لیکن لازم ہے کہ ایک نامہ نگار کواُس زبان پر کافی عبور اوردسترس ہو،جس زبان میں وہ نامہ نگاری یا خبر نگاری کرے ۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹنگ یاخبرنگاری کے کچھ بنیادی اصول اورضابط اخلاق ہوتے ہیں ،جن کی پاسداری کرناایک پیشہ ور اور اچھے صحافی کی اعتباریت کا پہلا پڑاﺅ ہے ۔

انجمن اُردوصحافت جموں وکشمیر کی جانب سے منعقد کئے جانے والے سیمناروں اور ورکشاپوں کی سراہنا کرتے ہوئے یوسف جمیل کا کہنا تھا کہ میڈیا سے وابستہ افراد ایک دوسرے کے تجربات سے کافی مستفید ہوسکتے ہیں اور کافی کچھ سیکھ سکتے ہیں ۔

انہوں نے واضح کیاکہ صحافت کوئی تھیوری نہیں بلکہ پریکٹکل ہے ۔کشمیر کے نامورصحافی یوسف جمیل کامزید کہنا تھا کہ ایک صحافی اور نامہ نگار کیلئے لازم ہے کہ وہ سچ کادامن تھامے رکھے اورلوگوں تک سچی بات ہی پہنچائیں ۔

سینئر صحافی یوسف جمیل نے تقریباً ایک گھنٹے تک اپنے تجربات بیان کئے اوراسکے بعد انہوں نے ورکشاپ میں موجود عامل صحافیوں ونامہ نگاروں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب بھی دئیے ۔

اسے پہلے فزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں انجمن اُردو صحافت جموں وکشمیر کے زیر اہتمام یک روزہ تربیتی ورکشاپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے صحافت کے مدرس ومحقق اور خود عامل صحافی راشد مقبول نے حاضرین کوایک عنوان’خبرنگاری کے بنیادی اصول‘ کے تناظر میں نامہ نگاری اور خبر نگاری کے بارے میں اہم جانکاری فراہم کی ۔

انہوں نے کہاکہ خبرنگاری کے کچھ اقدار اور کچھ بنیادی اصول ہوتے ہیں ،اوراگران اقدار واصولوں کی پاسداری کئے بغیر کوئی خبر شائع کی جاتی ہے توسماج میں فتنہ کا باعث بن سکتی ہے اور متعلقہ نامہ نگار کسی بڑی مشکل میں پھنس سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اُردو صحافیوں کو کسی بھی طرح کی احساس کمتری کاشکار نہیں ہونا چاہئے ،کیونکہ صحافت کیلئے کوئی خاص زبان مقرر نہیں ہے ،بلکہ صحافت دنیاکی کسی بھی زبان میں کی جاسکتی ہے ۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صحافت کے بنیادی اصول سب کیلئے ایک جیسے ہیں ،اوران اصولوں اور مقررہ قواعد و ضوابط کی پاسداری ناگزیر ہے ۔راشدم قبول کا کہنا تھاکہ کسی بھی واقعے سے متعلق اصل حقائق جانے بغیر اس واقعے کو رپورٹ نہیں کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے خبر نگاری کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک خبر کو رپورٹ کرنے اور ایک خبر کو ضبط تحریر میں لانے کے جواصول مقررہیں ،اُن کی پاسداری لازمی قرار پاتی ہے ۔

راشد مقبول نے حاضرین سے کہاکہ وہ بین الااقوامی سطح کے معروف صحافیوں کی لکھی کتابوں کا مطالعہ کرکے صحافت اورنامہ نگاری کی اصل حقیقت کو جان سکتے ہیں ۔ انجمن اُردوصحافت جموں وکشمیر کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے راشد مقبول نے کہا کہ ایسے ورکشاپوں اور سیمناروں سے میڈیاکی دنیامیں آنے والے نئے لوگ بہت کچھ سیکھ اورجان سکتے ہیں۔

اس موقعہ پر نوجوان فلمساز شعیب ناصرڈارنے ایک مخصوص عنوان ’کثیرالبلاغ ،چیلنجز وسدباب‘پر بولتے ہوئے کہاکہ دور حاضرمیں صحافت کادائرہ کافی وسیع ہوچکا ہے ،اوراب صحافت چند اخبارات یا کچھ ٹی وی چینلوں تک محدود نہیں ہے ۔

انہوں نے مختلف سوشل میڈیا سائٹس کیلئے کام کرنے والے نامہ نگاروں اور ویڈیو گرافروں کوکچھ مفیدمشورے دیتے ہوئے واضح کیا کہ کوئی کام سیکھے بغیرہم اس کو صحیح اندازمیں انجام نہیں دے سکتے ہیں اورنہ ہم اپنے فرائض کیساتھ انصاف کرسکتے ہیں ۔

خیال رہے انجمن اُردو صحافت جموں وکشمیر کے صوبائی نظم کے زیراہتمام فزیکل ایجوکیشن کالج گاندربل میں یک روزہ تربیتی ورکشاپ اور سمنیار میں انجمن کے اہم رُکن ناظم نذیر نے نظامت کے فرائض انجام دئیے جبکہ ورکشاپ کی صدارت کے فرائض انجمن کے صدرریاض احمد ملک نے انجام دئیے جبکہ صدارتی ایوان میں سینئر صحافی یوسف جمیل ،صحافت کے مدرس و محقق راشد مقبول اورنوجوان فلمساز شعیب ناصر موجودرہے


ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.