مرحوم علیحدگی پسند رہنما عبدالغنی لون کی آج انیسویں برسی ہے۔ آج ہی کے دن سنہ 2002 میں غنی کو نامعلوم بندوق برداروں نے گولی مار کے قتل کردیا تھا۔ اس وقت وہ میر واعظ مولوی فاروق کی 12 ویں برسی پر اُن کو خراج عقیدت پیش کر رہے تھے۔
اپنے والد کو یاد کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے سماجی رابطہ ویب سائٹ پر اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "میرے والد کو سچ بولنے کے لیے ہلاک کیا گیا۔"
اُن کا کہنا ہے کہ "میرے والد کو آج سے 19 برس قبل اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے ہلاک کیا گیا۔ سچ بولنے کے لیے ہلاک کیا گیا۔ سچ جو آج بھی اتنا ہی نایاب ہے جتنا کہ تب تھا۔ مجھے بس اب اس بات کا سکون ہے کہ جن لوگوں نے اس وقت میرے والد کی مخالفت کی تھی، غلط بیانات دیے تھے جس وجہ سے اُن کی ہلاکت ہوئی آج وہ زندہ ہوتے ہوئے بھی مُردے جیسے ہیں۔''
"میرے والد اس وقت اس دنیا سے چلے گئے جب ہلاکت کا مطلب وقار اور قربانی تھا۔ وہ اس دنیا سے صحیح وقت پر ایک ہیرو کی طرح رخصت ہوئے۔ جب تک ہم اجتماعی طور پر جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتے، خاص طور پر کس نے کس کا قتل کیا، ہم لوگوں کی حالات ایسے ہی رہینگے۔ لوگ جاننے کے مستحق ہیں کہ ظلم کرنے والوں کے بہت سے چہرے ہیں اور جابروں کی بدترین شکل وہ ہیں جو ظلم کے خلاف جنگ کا نقاب پہن کر ظلم کرتے ہیں۔"
واضح رہے کہ سجاد لون نے گزشتہ روز والد کی برسی پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کرنے کی یقین دہانی کی تھی۔ تاہم آج نامعلوم وجوہات کی وجہ سے منسوخ کرنا پڑا۔
آج جموں و کشمیر انتظامیہ نے خطے میں پابندیاں اور قدغن لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں مرکزی سرکار نے آج کے دن کو نیشنل اینٹی ٹیررزم ڈے کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
معلوم ہو کہ آج ہی کے دن بھارت کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی (1991 میں) اور میر واعظ فاروق (1990 میں) کو بھی ہلاک کیا گیا تھا۔