ڈل جھیل صرف ہاؤس بوٹز، شکارا اور سیاحتی سرگرمیوں کے لیے ہی مشہور نہیں بلکہ ڈل جھیل کے کناروں اور اس کے اطراف میں مختلف قسم کی سبزیاں بھی اگائی جاتی ہیں۔
عمومی طور ہر روز صبح سویرے ڈل جھیل میں قائم کی گئی عارضی سبزی منڈی سے مال خرید کر سینکڑوں سبزی فروش شہر کے مختلف بازاروں میں یہ سبزیاں بیچ کر اپنا روزگار کماتے تھے۔
تاہم گزشتہ 50 دنوں کے نامساعد حالات میں سبزی فروش جھیل کے اندر پہنچ نہیں پاتے جس سے اس سبزی منڈی کا کاروبار بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔
سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ 'بندشوں اور ہڑتال کی وجہ سے بازار بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے نہ تو خود سبزیاں فروخت کر پاتے ہیں اور نہ ہی خریدار و بیوپاری ان سے سبزیاں خرید رہے ہیں'۔
قابل ذکر ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی اور ریاست کی تقسیم کے بعد گورنر انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین بندشیں عائد کرنے کے علاوہ تمام تر مواصلاتی نظام کو بھی معطل کیا گیا۔
گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب، تجارتی اور تعلیمی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہے اور عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔