ETV Bharat / state

کشمیر میں صورتحال خطرناک رخ اختیار کرنے لگی ہے - jk news

گزشتہ ڈھائی ماہ کے زائد عرصے سے جاری لاک ڈؤان کے بیچ رواں ماہ کے پہلے ہفتے سے بندشوں اور پابندیوں میں نرمی برتنے کے ساتھ ہی لوگوں نے بڑھی تعداد میں گھروں سے باہر نکلنا شروع کر دیا ہے اور حکومت نے بھی دفاترمیں معمول کا کام کاج شروع کرنے کے احکامات صادر کر دیے ہیں۔

کشمیر میں صورتحال خطرناک رخ اختیار  کرنے لگی ہے
کشمیر میں صورتحال خطرناک رخ اختیار کرنے لگی ہے
author img

By

Published : Jun 9, 2020, 12:13 AM IST

کووڈ 19کیسوں میں اضافہ ہونے اور گزشتہ دنوں سے کئی مزید اموات ہونے کے باوجود بھی لوگوں نے لاک ڈان اور سماجی دوری کو بلائے طاق رکھتے ہوئے معمول کی سرگرمیاں اور عادتیں بحال کر دی ہیں جس کے نتیجے میں صورتحال خطرناک رخ اختیار کر رہی ہے۔

کشمیر میں صورتحال خطرناک رخ اختیار کرنے لگی ہے

حالیہ دنوں میں جونہی لاک ڈاون میں کچھ نرمی برتی گئی تو لوگ اپنی نجی گاڑیاں لے کر گھروں سے باہر آنے لگے۔ جس سے اب روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں کرونا وائرس سے متاثریں کی تعداد سامنے آرہی ہے جو نہ صرف تشویشناک بات بلکہ قابل غور بھی ۔

ادھر گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران جموں وکشمیر میں کروناوائرس کے نئے 620 معاملات سامنے آنے کے ساتھ ہی مہلک وائرس سے متاثرین کی تعداد 4ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ۔ جس میں 2سو سے زائد حاملہ خواتین بھی شامل ہیں ۔جبکہ پیر کو کروناوائرس سے دو مزید مریضوں کی موت کے ساتھ ہی یوٹی میں اب تک کووڈ 19سے مرنے والوں کی تعداد 43 پہنچ گئی ہے۔

ادھر دوکانداروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو اس طرح کا لائحہ عمل مرتب کرنا چائیے جس سے وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ لوگ اپنی روزی روٹی کا بھی بندوبست کر پائے۔اس بیچ اب ڈاکڑ اور دیگر ماہرین بھی یہ بات قبول کر رہے ہیں کہ کمیونٹی ٹرانزیشن کا مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔جو ایک انتہائی تشویشناک امر ہے۔

وادی کے شمال وجنوب میں کوئی بھی علاقہ ایسا نہیں رہا ہے جہاں سے کروناوائرس کے معاملات سامنے نہیں آرہے ہیں ۔جس سے وادی کے اطراف واکناف میں لوگوں میں تشویش کی لہر دوڈ گئی ہے۔ایسے میں اگر انتظامیہ لاک ڈاون میں مزید نرمی دیتی ہے تو وائرس تیزی کے ساتھ پھیلنے کا قوی امکان ہے۔

لوگوں کا کہنا انتظامیہ خود تذبذب کی شکار ہورہی ہے۔ ایک جانب انتظامیہ 8جون سے سے نرمی دینے کا اعلان کرتی ہے تو دوسری طرف پھر سے بندشوں اور پابندیوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ لیتی ہے۔جس وجہ لوگ مزید اضطراب میتلا ہوگئے ہیں ۔ہمارے یہاں ملک کے دورسرے حصوں کی طرح صحت خدمات اس معیار کی نہیں ہیں ۔ اہسپتالوں میں ہنگامی طور قائم کئے گئے آئسولیشن مراکز میں بستروں کی تعداد روزانہ بنیادوں پر سامنے آنے والے مریضوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ نہ ہونے کے برابر ہے تو بیجا نہ ہوگا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ انتظامیہ کو لاک ڈاون میں نرمی دینے سے قبل عوام کے لیے مفصل رہنما خطوط جاری کر دینے چاہئیں جبکہ لوگوں کو بھی دروازے پر آن کھڑی اس مہلک بیماری سے بچنے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے سلسلے میں سخت ترین احتیاط سے کام لینا چائیے۔ تبھی جاکر اس جان لیوا بیماری سے نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ سماج کو بھی بچایا جاسکتا ہے ۔

کووڈ 19کیسوں میں اضافہ ہونے اور گزشتہ دنوں سے کئی مزید اموات ہونے کے باوجود بھی لوگوں نے لاک ڈان اور سماجی دوری کو بلائے طاق رکھتے ہوئے معمول کی سرگرمیاں اور عادتیں بحال کر دی ہیں جس کے نتیجے میں صورتحال خطرناک رخ اختیار کر رہی ہے۔

کشمیر میں صورتحال خطرناک رخ اختیار کرنے لگی ہے

حالیہ دنوں میں جونہی لاک ڈاون میں کچھ نرمی برتی گئی تو لوگ اپنی نجی گاڑیاں لے کر گھروں سے باہر آنے لگے۔ جس سے اب روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں کرونا وائرس سے متاثریں کی تعداد سامنے آرہی ہے جو نہ صرف تشویشناک بات بلکہ قابل غور بھی ۔

ادھر گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران جموں وکشمیر میں کروناوائرس کے نئے 620 معاملات سامنے آنے کے ساتھ ہی مہلک وائرس سے متاثرین کی تعداد 4ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ۔ جس میں 2سو سے زائد حاملہ خواتین بھی شامل ہیں ۔جبکہ پیر کو کروناوائرس سے دو مزید مریضوں کی موت کے ساتھ ہی یوٹی میں اب تک کووڈ 19سے مرنے والوں کی تعداد 43 پہنچ گئی ہے۔

ادھر دوکانداروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو اس طرح کا لائحہ عمل مرتب کرنا چائیے جس سے وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ لوگ اپنی روزی روٹی کا بھی بندوبست کر پائے۔اس بیچ اب ڈاکڑ اور دیگر ماہرین بھی یہ بات قبول کر رہے ہیں کہ کمیونٹی ٹرانزیشن کا مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔جو ایک انتہائی تشویشناک امر ہے۔

وادی کے شمال وجنوب میں کوئی بھی علاقہ ایسا نہیں رہا ہے جہاں سے کروناوائرس کے معاملات سامنے نہیں آرہے ہیں ۔جس سے وادی کے اطراف واکناف میں لوگوں میں تشویش کی لہر دوڈ گئی ہے۔ایسے میں اگر انتظامیہ لاک ڈاون میں مزید نرمی دیتی ہے تو وائرس تیزی کے ساتھ پھیلنے کا قوی امکان ہے۔

لوگوں کا کہنا انتظامیہ خود تذبذب کی شکار ہورہی ہے۔ ایک جانب انتظامیہ 8جون سے سے نرمی دینے کا اعلان کرتی ہے تو دوسری طرف پھر سے بندشوں اور پابندیوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ لیتی ہے۔جس وجہ لوگ مزید اضطراب میتلا ہوگئے ہیں ۔ہمارے یہاں ملک کے دورسرے حصوں کی طرح صحت خدمات اس معیار کی نہیں ہیں ۔ اہسپتالوں میں ہنگامی طور قائم کئے گئے آئسولیشن مراکز میں بستروں کی تعداد روزانہ بنیادوں پر سامنے آنے والے مریضوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ نہ ہونے کے برابر ہے تو بیجا نہ ہوگا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ انتظامیہ کو لاک ڈاون میں نرمی دینے سے قبل عوام کے لیے مفصل رہنما خطوط جاری کر دینے چاہئیں جبکہ لوگوں کو بھی دروازے پر آن کھڑی اس مہلک بیماری سے بچنے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے سلسلے میں سخت ترین احتیاط سے کام لینا چائیے۔ تبھی جاکر اس جان لیوا بیماری سے نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ سماج کو بھی بچایا جاسکتا ہے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.