سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ جموں و کشمیر کے کچھ سیاسی لیڈران اچانک مرکزی زیر انتظام کو دوبارہ سے ریاست کا درجہ دلانے کیلئے بیانات جاری کر رہے ہیں۔ اس تعلق سے فیصلہ کچھ منتخب افراد نے پہلے ہی لے لیا ہے۔ یہ سب بس نیک نامی کے لیے ہو رہا ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ " میرے دوست کے مطابق مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کو دوبارہ سے ریاست کا درجہ دینے کا عمل رواں برس پندرہ اگست سے شروع کرنے کا فیصلہ لیا ہے اور علاقے میں آئندہ ماہ کی پانچ تاریخ کو فورجی انٹرنیٹ بحال کرنے کی بات ہو چکی ہے۔"
واضح رہے کہ قرہ سابق رکن پارلیمان ہیں اور انہوں نے 2014 عالمی انتخابات میں بطور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ کو 40000 ووٹوں سے ہرایا تھا۔ یہ عبداللہ کے لیے گزشتہ چار دہائیوں میں پہلی اور شرمناک ہار تھی۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے اتحاد سے ناخوش تھے جس کے بعد انہوں نے سنہ 2016 کی ستمبر میں عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف اپنا احتجاج درج کرتے ہوئے پارٹی سے علحیدگی اختیار کی۔ جس کے بعد سنہ 2017 کے فروری میں کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے اور بعد میں انہیں کانگریس کی ورکنگ کمیٹی کا رکن نامزد کیا گیا۔