سرینگر کے زینہ کوٹ ایچ ایم ٹی علاقے کے رہائشی بشیر احمد خان سوپور قصبے کے نواحی علاقے میں اس وقت ہلاک ہوئے جب مشتبہ عسکریت پسندوں نے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی گاڑیوں پر حملہ کیا جس کے بعد وہاں گولیوں کا تبادلہ ہوا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس فائرنگ میں تین سی آر پی ایف اہلکار اور ایک شہری کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ زخمیوں میں سے ایک اہلکار کی اسپتال پہنچ کر موت واقع ہوئی جبکہ زخمی شہری اسپتال پہنچانے سے قبل ہی ہلاک ہوچکے تھے۔
خان کے لواحقین نے سرینگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں فائرنگ کے بعد گاڑی سے نیچے اتارا گیا اور پھر سی آر پی ایف نے ان پر گولیاں چلائیں جس کی وجہ سے وہ جان گنوا بیٹھے۔ بشیر احمد خان کے ساتھ ایک تین سالہ بچہ بھی تھا۔ پولیس نے کئی تصاویر کو مشتہر کیا ہے جس میں یہ معصوم بچہ لاش کی نزدیک دکھائی دے رہا ہے۔ ایک اور تصویر میں ایک اہلکار اس بچے کو گود میں اٹھائے کہیں لے جارہا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بچے کو حملے کے دوران بچالیا گیا۔
یہ بھی پرھیں:
سی آر پی ایف کی ناکہ پارٹی پر حملہ، جوان اور ایک عام شہری ہلاک
سی آر پی ایف نے اس الزام کے ردعمل میں ابھی کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ہلاک شدہ بشیر احمد جان کے بھائی اعجاز احمد خان کا کہنا تھا:'وہ (بشیر احمد خان) صبح چھ بجے کام کے سلسلے میں گھر سے سوپور کی طرف نکلے تھے- وہاں فایرنگ ہوئی۔ سی آر پی ایف نے انہیں گاڑی سے اتارا اور اسکو مار ڈالا-'
پولیس کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملے میں زخمی ہوئے اہلکاروں کو سرینگر کے فوجی ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتہ جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ قصبے میں ایک ایسے ہی واقعے میں ایک نو سالہ بچہ گولی لگنے سے ہلاک ہوا تھا۔