دفاعی ترجمان نے بتایا کہ پونچھ میں ایل او سی کے شاہ پور اور کیرنی سیکٹرز میں جمعرات کی صبح قریب ساڑھے نو بجے پاکستانی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری کی اور دوسرے ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی۔
انہوں نے کہا کہ وہاں تعینات بھارتی فوجی اہلکار حملے کا بھر پور جواب دے رہے ہیں۔ تاہم فی الوقت کسی بھی جانب سے کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دریں اثنا پونچھ میں ایل او سی کے نزدیک رہائش پذیر لوگوں کا کہنا ہے کہ روز روز کی فائرنگ سے انہیں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک سرحدی مکین نے کہا کہ 'کل بھی فائرنگ ہوئی اور آج بھی اس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں میں ڈر کا ماحول ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہماری مرکزی اور مقامی حکومت سے اپیل ہے کہ ہمیں جلد از جلد بنکر دیے جائیں۔ یہ فائرنگ اچانک شروع ہوتی ہے۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کا موقع بھی نہیں ملتا'۔
قابل ذکر ہے کہ سال رواں کے دوران اب تک بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر طرفین کے مابین گولہ باری اور فائرنگ کے تبادلے کے زائد از دو ہزار واقعات رونما ہوئے ہیں۔
طرفین کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پانے اور گزشتہ کچھ ماہ سے جاری کورونا وبا کے باوصف بھی سرحدیں لگاتار گرم ہیں جس سے آر پار کی سرحدی بستیوں کے لوگوں کا جینا مزید مشکل بن گیا ہے۔
پونچھ میں ایل او سی پر گولہ باری
جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے شاہ پور اور کیرنی سیکٹرز میں جمعرات کی صبح بھارت اور پاکستان کی افواج کے مابین گولہ باری کا تبادلہ ہوا۔ تاہم کسی بھی جانب سے کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دفاعی ترجمان نے بتایا کہ پونچھ میں ایل او سی کے شاہ پور اور کیرنی سیکٹرز میں جمعرات کی صبح قریب ساڑھے نو بجے پاکستانی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر گولہ باری کی اور دوسرے ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی۔
انہوں نے کہا کہ وہاں تعینات بھارتی فوجی اہلکار حملے کا بھر پور جواب دے رہے ہیں۔ تاہم فی الوقت کسی بھی جانب سے کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دریں اثنا پونچھ میں ایل او سی کے نزدیک رہائش پذیر لوگوں کا کہنا ہے کہ روز روز کی فائرنگ سے انہیں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک سرحدی مکین نے کہا کہ 'کل بھی فائرنگ ہوئی اور آج بھی اس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں میں ڈر کا ماحول ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہماری مرکزی اور مقامی حکومت سے اپیل ہے کہ ہمیں جلد از جلد بنکر دیے جائیں۔ یہ فائرنگ اچانک شروع ہوتی ہے۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کا موقع بھی نہیں ملتا'۔
قابل ذکر ہے کہ سال رواں کے دوران اب تک بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر طرفین کے مابین گولہ باری اور فائرنگ کے تبادلے کے زائد از دو ہزار واقعات رونما ہوئے ہیں۔
طرفین کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پانے اور گزشتہ کچھ ماہ سے جاری کورونا وبا کے باوصف بھی سرحدیں لگاتار گرم ہیں جس سے آر پار کی سرحدی بستیوں کے لوگوں کا جینا مزید مشکل بن گیا ہے۔