ETV Bharat / state

جموں و کشمیر کی باضابطہ تقسیم کاری قریب

جموں و کشمیر اور لداخ کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں 31اکتوبر کو باضابطہ طور تقسیم کیا جارہا ہے۔ حکام کو خدشہ ہےکہ اس مرحلے پر قانون و انتظام کے مسائل دوبارہ پیدا ہوسکتے ہیں ۔ لہٰذا حفاظتی انتظامات چست کئے جارہے ہیں۔

جموں و کشمیر کی باضابطہ تقسیم کاری قریب
author img

By

Published : Oct 27, 2019, 6:36 PM IST

31 اکتوبر سے جموں، کشمیر و لداخ میں مرکز کے زیر انتظام والے علاقوں کے قوانین نافذ کیے جائیں گے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کو تین ماہ ہونے جارہے ہیں۔جموں و کشمیر اور لداخ کو ایک دوسرے سے الگ کرکے مرکزی زیر انتظام علاقوں کا کمتر درجہ دینے کے پیش نظر شہر سرینگر اور وادی کے دیگر قصبہ جات کے حساس علاقوں میں حفاظت کے سخت انتظامات کیے جارہے ہیں۔

جموں و کشمیر کی باضابطہ تقسیم کاری قریب

ذرائع کے مطابق یکم نومبر تک وادی میں دفہ 144 کا نفاذ سختی کے ساتھ عملایا جارہا ہے۔28 اکتوبر سے چند دنوں کے لیے ایک بار پھر پوسٹ پیڈ موبائل سروس معطل رکھے جانے کے قوی امکانات ہیں۔

اطلاعات کے مطابق جموں، کشمیر و لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقے قرار دیے جانے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی جشن کا پروگرام بھی منعقد کرنے والی ہے۔

ذرائع کے مطابق 31 اکتوبر کو کسی بھی امکانی گڑبڑ سے نمٹنے اور امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور فورسز کی اضافی تعیناتی کو عمل میں لایا جارہا ہے، جبکہ دیگر حفاظتی ایجنسیز کو بھی متحرک رکھا جارہا ہے۔

دو وفاقی حصوں میں منقسم ہونے کے بعد جموں، کشمیر و لداخ میں تمام قوانین مرکزی زیر انتظام علاقوں کے ہونگے۔

واضح رہے کہ 31 اکتوبر سے قبل ہی دونوں مرکزی زیر انتظام علاقوں کے لیے لیفٹنٹ گورنرز کی تقرری کا حکمنامہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں جموں و کشمیر کے لیے گریش چندر مرمو اور لداخ کے لیے آر کے ماتھر کو لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا گیا ہے جبکہ موجودہ گورنر ستیہ پال ملک کو گوا کا نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے

ادھر مسلسل 5 اگست سے سیاسی لیڈران کے ساتھ ساتھ علیحدگی پسند رہنما یا تو حراست میں ہیں یا انہیں گھروں میں ہی نظر بند رکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ 84 ویں دن میں داخل ہوا جس کے باعث وادی کے یمین ویسار میں بازار بند رہنے، تجارتی سرگرمیاں متاثر رہنے اور پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل مفقود رہنے سے زندگی کی رفتار مدھم رہی۔

31 اکتوبر سے جموں، کشمیر و لداخ میں مرکز کے زیر انتظام والے علاقوں کے قوانین نافذ کیے جائیں گے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کو تین ماہ ہونے جارہے ہیں۔جموں و کشمیر اور لداخ کو ایک دوسرے سے الگ کرکے مرکزی زیر انتظام علاقوں کا کمتر درجہ دینے کے پیش نظر شہر سرینگر اور وادی کے دیگر قصبہ جات کے حساس علاقوں میں حفاظت کے سخت انتظامات کیے جارہے ہیں۔

جموں و کشمیر کی باضابطہ تقسیم کاری قریب

ذرائع کے مطابق یکم نومبر تک وادی میں دفہ 144 کا نفاذ سختی کے ساتھ عملایا جارہا ہے۔28 اکتوبر سے چند دنوں کے لیے ایک بار پھر پوسٹ پیڈ موبائل سروس معطل رکھے جانے کے قوی امکانات ہیں۔

اطلاعات کے مطابق جموں، کشمیر و لداخ کو مرکزی زیر انتظام علاقے قرار دیے جانے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی جشن کا پروگرام بھی منعقد کرنے والی ہے۔

ذرائع کے مطابق 31 اکتوبر کو کسی بھی امکانی گڑبڑ سے نمٹنے اور امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور فورسز کی اضافی تعیناتی کو عمل میں لایا جارہا ہے، جبکہ دیگر حفاظتی ایجنسیز کو بھی متحرک رکھا جارہا ہے۔

دو وفاقی حصوں میں منقسم ہونے کے بعد جموں، کشمیر و لداخ میں تمام قوانین مرکزی زیر انتظام علاقوں کے ہونگے۔

واضح رہے کہ 31 اکتوبر سے قبل ہی دونوں مرکزی زیر انتظام علاقوں کے لیے لیفٹنٹ گورنرز کی تقرری کا حکمنامہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں جموں و کشمیر کے لیے گریش چندر مرمو اور لداخ کے لیے آر کے ماتھر کو لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا گیا ہے جبکہ موجودہ گورنر ستیہ پال ملک کو گوا کا نیا گورنر مقرر کیا گیا ہے

ادھر مسلسل 5 اگست سے سیاسی لیڈران کے ساتھ ساتھ علیحدگی پسند رہنما یا تو حراست میں ہیں یا انہیں گھروں میں ہی نظر بند رکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ 84 ویں دن میں داخل ہوا جس کے باعث وادی کے یمین ویسار میں بازار بند رہنے، تجارتی سرگرمیاں متاثر رہنے اور پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل مفقود رہنے سے زندگی کی رفتار مدھم رہی۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.