ترال: شہرہ آفاق زعفران کی صنعت کو چار چاند لگانے کے لیے اگرچہ مرکزی اور یو ٹی سرکاریں اقدامات کر رہی ہیں تاہم زمینی سطح پر ابھی بھی کشمیر میں زعفران کی کاشت کرنے والے کسانوں کو مختلف چلینجز کا سامنا ہے، جن کی طرف توجہ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار زعفران گرورز ایسوسی ایشن کشمیر کے چیئرمین عبدالمجید وانی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ امسال زعفران کی پیدوار اطمینان بخش رہی ہے تاہم خار پشت جانوروں کی جانب سے زعفران کے بیجوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ رہا ہے۔ حالانکہ اس حوالے سے محکمہ زراعت سرگرم ہے مگر ابھی اور اقدامات وقت کا تقاضہ ہے۔ عبدالمجید وانی نے بتایا کہ زعفران کی زمین پر تعمیرات کے حوالے سے اگرچہ قانون بنائے گیے ہیں تاہم زعفران والی زمین کے نزدیک خالی آراضی کو خریدنے کے لیے مافیا سرگرم ہے جو بڑی رقم دے کر کسانوں سے زمین خریدتے ہیں اور پھر دیگر مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جب کہ زعفران والی زمین سے مٹی نکالنے کے لیے بھی مافیا سرگرم ہیں جن کے خلاف نکیل کسنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کپواڑہ کے کھیلو انڈیا ووشو چیمپئنز کو بی جے پی کے ضلع صدر نے اعزاز سے نوازا
عبدالمجید نے مذید بتایا کہ ملک کے بازاروں میں زعفران کی مانگ تقریباً ساٹھ ٹن کے قریب ہے جب کہ ہم صرف پندرہ ٹن تک ہی پیدا کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے بیرونی ریاستوں میں ایرانی زعفران کا کاروبار پھل پھول رہا ہے۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ اس صنعت کی حفاظت کے لیے کمر بستہ ہوں اور سرکار سے اپنا حق مانگنے کے لیے سامنے آئیں۔