خیال رہے کہ گذشتہ برس 4 فروری کو بانڈی پورہ میں پہلا رورل بی پی او قائم کیا گیا تھا۔ مذکورہ بی پی او کے تعلق سےکہا جارہا تھا کہ یہ ضلع میں نئے روزگار پیداکرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے جب نوجوانوں سے بات چیت کی تو انہوں نے کہا کہ' گھر میں بیٹھنے سے بہتر ہے کہ ہم پارٹ ٹائم جاب کریں اور ساتھ میں اعلی تعلیم بھی حاصل کریں'۔
رورل بی پی او میں سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں کو متعلقہ شعبے میں تربیت فراہم کرائی گئی وہیں بی پی او کی بدولت کثیر تعداد میں تعلیم یافتہ نوجوان لڑکے لڑکیوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بنا ہے۔ جو اپنے خواب کو شرمند تعبیر کررہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ پہلے رورل بی پی او کا آن لائن افتتاح ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے چار فروری سنہ 2019 کو سرینگر سے کیا تھا، جو کسی دور دراز علاقے میں بی پی او قائم کرنے کا یہ تجربہ اگرچہ اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا تاہم نہ صرف یہ تجربہ انتہائی کامیاب رہا بلکہ افتتاحی تقریب کے دوران ہی وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اس بی پی او کی بدولت پڑھے لکھے نوجوانوں کوا پنے خواب کو پورے کرنے میں مدد ملی گی۔
آج ہم جب اس بی پی او کی ایک سال کی کارکردگی پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ یہ بی پی او پڑھے لکھے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو نہ صرف روز گار فراہم کر رہا ہے بلکہ اس بی پی او کی بدولت ہی ان لوگوں کو اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ دوسرے کاموں کو پوار کرنے میں مدد مل جاتی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس بی پی او میں پوسٹ گریجویشن کر رہے لڑکے لڑکیاں بھی کام کرکے اپنی تعلیمی ضرورت کو بھی پورا کر رہے ہیں۔
اس بی پی او میں کا کر رہے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل وہ دوسری جگہوں پر کام کرنے پر مجبور تھے تاہم اب انھیں گھر کی دہلیز پر کام مل گیا ہے۔
بی پی او میں کام کررہی بسما یوسف نامی لڑکی کا کہنا تھا کہ اس بی پی او کی بدولت پڑھے لکھے لوگوں کو پڑھائی کے بعد گھر میں بیٹھنے کے بجائے پارٹ ٹائم جاب ملا جو ہمارے لیے بہتر ہے'۔
بی پی او میں اب تک 235 نوجوانوں کو تربیت دی گئی ہے جبکہ اس وقت اس بی پی او میں 74 لڑکے اور 40 کے قریب لڑکیاں دو شفٹوں میں کام کررہی ہیں۔ بی پی او کی ایچ آر مُحسنہ مہور کا کہنا ہے کہ یہ بی پی او امید سے زیادہ کامیاب رہا ہے۔