ETV Bharat / state

کشمیر میں عسکریت پسندوں سے زیادہ خفیہ کارکن سرگرم - کشمیر

جموں کشمیر پولیس کے مطابق 2017 سے متحرک عسکریت پسندوں کی تعداد میں گراوٹ دیکھی جا رہی ہے، تاہم خفیہ کارکنوں کے نیٹ ورک میں اضافہ ہوا ہے، جو سکیورٹی ایجنسیز کے لیے ایک اور بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔

کشمیر میں عسکریت پسندوں سے زیادہ خفیہ کارکن سرگرم
author img

By

Published : Jul 19, 2019, 7:32 PM IST

جموں کشمیر پولیس کی کرائم برانچ کے سالانہ کرائم گزیٹ رپورٹ کے مطابق سرینگر میں عسکریت پسندوں کی تعداد 11ہے، جبکہ خفیہ کارکنوں (Over Ground Workers)کی تعداد 112 تک پہنچ چکی ہے۔

پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ کی جانب سے حالیہ دنوں منظر عام پر لائے گئے اس گیزٹ کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ میں 9 متحرک عسکریت پسند ہیں، جبکہ 32خفیہ کارکن بھی سرگرم بگائے گئے ہیں۔

کشمیر میں عسکریت پسندوں سے زیادہ خفیہ کارکن سرگرم

رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ہندوارہ علاقے میں 23 متحرک عسکریت پسندوں کے علاوہ 496 خفیہ کارکن بھی موجود ہیں، جب بھی بارہمولہ میں صرف تین متحرک عسکریت پسند ہیں، تاہم وہاں بھی خفیہ کارکنوں کی تعداد 26 اور سوپور میں عسکریت پسندوں کی تعداد 30 اور خفیہ کارکنوں کی تعداد 15 بتائی گئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق بڈگام میں 4 عسکریت پسند متحرک ہیں، تاہم خفیہ کارکنوں کی تعداد 89 ہے، وہیں گاندربل میں کوئی بھی عسکریت پسند متحرک نہیں تاہم یہاں بھی 38 خوفیہ کارکن موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں عسکریت پسندوں کی تعداد 39 ہے، جب کی خفیہ کارکنوں کی تعداد 136 ہے، ضلع اننت ناگ میں 23 عسکریت پسندوں کے علاوہ 130 خفیہ کارکن بھی موجود ہیں۔ اونتی پورہ میں 25 متحرک عسکریت پسندوں کے علاوہ 71 خفیہ کارکن بھی سرگرم ہیں۔

ضلع کولگام میں 29 متحرک عسکریت پسندوں کے علاوہ 317 خفیہ کارکن بھی کام کر رہے ہیں، جبکہ ضلع پلوامہ میں 36 متحرکہ عسکریت پسندوں کے ساتھ 92 خفیہ کارکن کام کر رہے ہیں۔

اسکے علاوہ رپورٹ میں لیہہ لداخ، کرگل، جموں اور سانبہ میں عسکریت پسندوں اور خفیہ کارکنوں کی تعداد صفر بتائی گئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے خطہ چناب میں اگرچہ متحرک عسکریت پسندوں کی تعداد کم ہے تاہم خفیہ کارکن سکیورٹی ایجنسیز کے لیے تشویشناک صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔

ضلع ڈوڈہ میں اگرچہ کوئی بھی عسکریت پسند سرگرم نہیں تاہم خفیہ کارکنوں کی تعداد 122 بتائی گئی ہے۔ ضلع کٹھوعہ کی بات کریں تو رپورٹ کے مطابق وہاں دو عسکریت پسند متحرک ہیں جب کہ خفیہ کارکنوں کی تعداد 39 ہے۔ ضلع ریاسی میں کوئی عسکریت پسند موجود نہیں ہے مگر 182 خفیہ کارکن متحرک ہیں۔

سرحدی ضلع راجوری میں پانچ عسکریت پسند متحرک ہونے کے علاوہ 80خفیہ کارکن بھی موجود ہیں۔

رپورٹ میں پہاڑی ضلع کشتواڑ میں متحرک عسکریت پسندوں کی تعداد 7 اور خفیہ کارکنوں کی تعداد 135بتائی گئی ہے۔

جموں کشمیر پولیس کی کرائم برانچ کے سالانہ کرائم گزیٹ رپورٹ کے مطابق سرینگر میں عسکریت پسندوں کی تعداد 11ہے، جبکہ خفیہ کارکنوں (Over Ground Workers)کی تعداد 112 تک پہنچ چکی ہے۔

پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ کی جانب سے حالیہ دنوں منظر عام پر لائے گئے اس گیزٹ کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ میں 9 متحرک عسکریت پسند ہیں، جبکہ 32خفیہ کارکن بھی سرگرم بگائے گئے ہیں۔

کشمیر میں عسکریت پسندوں سے زیادہ خفیہ کارکن سرگرم

رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ہندوارہ علاقے میں 23 متحرک عسکریت پسندوں کے علاوہ 496 خفیہ کارکن بھی موجود ہیں، جب بھی بارہمولہ میں صرف تین متحرک عسکریت پسند ہیں، تاہم وہاں بھی خفیہ کارکنوں کی تعداد 26 اور سوپور میں عسکریت پسندوں کی تعداد 30 اور خفیہ کارکنوں کی تعداد 15 بتائی گئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق بڈگام میں 4 عسکریت پسند متحرک ہیں، تاہم خفیہ کارکنوں کی تعداد 89 ہے، وہیں گاندربل میں کوئی بھی عسکریت پسند متحرک نہیں تاہم یہاں بھی 38 خوفیہ کارکن موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں عسکریت پسندوں کی تعداد 39 ہے، جب کی خفیہ کارکنوں کی تعداد 136 ہے، ضلع اننت ناگ میں 23 عسکریت پسندوں کے علاوہ 130 خفیہ کارکن بھی موجود ہیں۔ اونتی پورہ میں 25 متحرک عسکریت پسندوں کے علاوہ 71 خفیہ کارکن بھی سرگرم ہیں۔

ضلع کولگام میں 29 متحرک عسکریت پسندوں کے علاوہ 317 خفیہ کارکن بھی کام کر رہے ہیں، جبکہ ضلع پلوامہ میں 36 متحرکہ عسکریت پسندوں کے ساتھ 92 خفیہ کارکن کام کر رہے ہیں۔

اسکے علاوہ رپورٹ میں لیہہ لداخ، کرگل، جموں اور سانبہ میں عسکریت پسندوں اور خفیہ کارکنوں کی تعداد صفر بتائی گئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے خطہ چناب میں اگرچہ متحرک عسکریت پسندوں کی تعداد کم ہے تاہم خفیہ کارکن سکیورٹی ایجنسیز کے لیے تشویشناک صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔

ضلع ڈوڈہ میں اگرچہ کوئی بھی عسکریت پسند سرگرم نہیں تاہم خفیہ کارکنوں کی تعداد 122 بتائی گئی ہے۔ ضلع کٹھوعہ کی بات کریں تو رپورٹ کے مطابق وہاں دو عسکریت پسند متحرک ہیں جب کہ خفیہ کارکنوں کی تعداد 39 ہے۔ ضلع ریاسی میں کوئی عسکریت پسند موجود نہیں ہے مگر 182 خفیہ کارکن متحرک ہیں۔

سرحدی ضلع راجوری میں پانچ عسکریت پسند متحرک ہونے کے علاوہ 80خفیہ کارکن بھی موجود ہیں۔

رپورٹ میں پہاڑی ضلع کشتواڑ میں متحرک عسکریت پسندوں کی تعداد 7 اور خفیہ کارکنوں کی تعداد 135بتائی گئی ہے۔

Intro: جموں و کشمیر پولیس کے مطابق 2017 سے متحرک عسکریت پسندوں کی تعداد میں گراوٹ دیکھی جارہی ہے، تاہم خفیہ کارکنوں کے نیٹ ورک میں اضافہ ہوا ہے، جو کی سکیورٹی ایجنسیز کے لیے ایک اور بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔


Body: جموں کشمیر پولیس کرائم برانچ کے سالانہ کرائم گزیٹ رپورٹ کے مطابق سرینگر میں میں عسکریت پسندوں کی تعداد 11ہے، جبکہ خوفیہ کارکنوں کی تعداد 112 تک پہنچ چکی ہے۔

پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ کی طرف سے حالیہ دنوں میں منظر عام پر لائے گئے اس گزیٹ کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ میں 9 متحرک عسکریت پسند ہیں، جب کی خفیہ کارکنوں کی تعداد 32 تک پہنچ گئی ہے۔

رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے انوار علاقے میں 23 متحرکہ عسکریت پسندوں کے علاوہ 496 بے خوف یہ کارکن بھی موجود ہیں، جب بھی بارہمولہ میں صرف تین متحرکہ عسکریت پسند ہیں، تاہم خوفیہ کارکنوں کی تعداد 26 اور سکور میں مشترکہ عسکریت پسندوں کی تعداد 30 اور اور خفیہ کارکنوں کی تعداد 15 تک پہنچ گئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ق بڑھ ہمیں 4 متحرکہ عسکریت پسند ہیں، تاہم خفیہ کارکنوں کی تعداد 89 ہے، وہی گاندربل میں کوئی بھی جنگجو متحرک نہیں ہے، لیکن 38 یس خوفیہ کارکن چکن موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کشپ علاقے میں متحرک عسکریت پسندوں کی تعداد 39 ہے، جب کی خفیہ کارکنوں کی تعداد سعد 136 ہے، ضلع اننت ناگ میں 23 متحرکہ عسکریت پسندوں کے علاوہ 130 خفیہ کارکن بھی موجود ہیں۔ پولیس ضلع اونتی پورہ میں 25 متحرکہ عسکریت پسندوں کے علاوہ 71 خفیہ کارکن بھی ہیں۔

ضلع کولگام میں 29 متحرکہ عسکریت پسندوں کے علاوہ 317 خوفیا کارکن بھی کام کر رہے ہیں، جبکہ ضلع پلوامہ میں 36 متحرکہ عسکریت پسندوں کے مقابلے 92 خفیہ کارکن کام کر رہے ہیں۔

ریاست کے لیہہ اور کرگل اضلاع میں کوئی بھی عسکریت پسند نہیں ہے اور نہ ہی کوئی خفیہ کارکن متحرک ہے۔ ضلع جموں اور سانبہ میں بھی کوئی بھی عسکریت پسند نہیں ہے اور نہ ہی کوئی خفیہ کارکن متحرک ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کتا چناب میں اگرچہ متحرکہ عسکریت پسندوں کی تعداد کم ہے تاہم خوفیہ کارکن سکیورٹی جلسوں کے لیے تشویشناک صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔

ضلع ڈوڈہ میں اگرچہ کوئی بھی عسکریت پسند متحرک نہیں ہے ، تاہم خوفیا کارکنوں کی تعداد 122 پہنچ چکی ہے۔ ضلع کٹھوعہ کی بات کریں تو رپورٹ کے مطابق ق وہاں دو عسکریت پسند متحرک ہیں، جب کی خوفیا کارکنوں کی تعداد 39 پہنچ چکی ہے۔ فری اسی میں کوئی عسکریت پسند موجود نہیں ہے مگر 182 خوفیہ کارکن متحرک ہیں۔

سرحدی ضلع راجوری میں پانچ عسکریت پسند متحرک ہیں جب کی کی خفیہ کارکنوں کی تعداد 80 پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں کشتواڑ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہاں متحرکہ عسکریت پسندوں کی تعداد 7 اور خفیہ کارکنوں کی 135۔




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.