جموں کشمیر پولیس کی کرائم برانچ کے سالانہ کرائم گزیٹ رپورٹ کے مطابق سرینگر میں عسکریت پسندوں کی تعداد 11ہے، جبکہ خفیہ کارکنوں (Over Ground Workers)کی تعداد 112 تک پہنچ چکی ہے۔
پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ کی جانب سے حالیہ دنوں منظر عام پر لائے گئے اس گیزٹ کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ میں 9 متحرک عسکریت پسند ہیں، جبکہ 32خفیہ کارکن بھی سرگرم بگائے گئے ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ہندوارہ علاقے میں 23 متحرک عسکریت پسندوں کے علاوہ 496 خفیہ کارکن بھی موجود ہیں، جب بھی بارہمولہ میں صرف تین متحرک عسکریت پسند ہیں، تاہم وہاں بھی خفیہ کارکنوں کی تعداد 26 اور سوپور میں عسکریت پسندوں کی تعداد 30 اور خفیہ کارکنوں کی تعداد 15 بتائی گئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق بڈگام میں 4 عسکریت پسند متحرک ہیں، تاہم خفیہ کارکنوں کی تعداد 89 ہے، وہیں گاندربل میں کوئی بھی عسکریت پسند متحرک نہیں تاہم یہاں بھی 38 خوفیہ کارکن موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں عسکریت پسندوں کی تعداد 39 ہے، جب کی خفیہ کارکنوں کی تعداد 136 ہے، ضلع اننت ناگ میں 23 عسکریت پسندوں کے علاوہ 130 خفیہ کارکن بھی موجود ہیں۔ اونتی پورہ میں 25 متحرک عسکریت پسندوں کے علاوہ 71 خفیہ کارکن بھی سرگرم ہیں۔
ضلع کولگام میں 29 متحرک عسکریت پسندوں کے علاوہ 317 خفیہ کارکن بھی کام کر رہے ہیں، جبکہ ضلع پلوامہ میں 36 متحرکہ عسکریت پسندوں کے ساتھ 92 خفیہ کارکن کام کر رہے ہیں۔
اسکے علاوہ رپورٹ میں لیہہ لداخ، کرگل، جموں اور سانبہ میں عسکریت پسندوں اور خفیہ کارکنوں کی تعداد صفر بتائی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے خطہ چناب میں اگرچہ متحرک عسکریت پسندوں کی تعداد کم ہے تاہم خفیہ کارکن سکیورٹی ایجنسیز کے لیے تشویشناک صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔
ضلع ڈوڈہ میں اگرچہ کوئی بھی عسکریت پسند سرگرم نہیں تاہم خفیہ کارکنوں کی تعداد 122 بتائی گئی ہے۔ ضلع کٹھوعہ کی بات کریں تو رپورٹ کے مطابق وہاں دو عسکریت پسند متحرک ہیں جب کہ خفیہ کارکنوں کی تعداد 39 ہے۔ ضلع ریاسی میں کوئی عسکریت پسند موجود نہیں ہے مگر 182 خفیہ کارکن متحرک ہیں۔
سرحدی ضلع راجوری میں پانچ عسکریت پسند متحرک ہونے کے علاوہ 80خفیہ کارکن بھی موجود ہیں۔
رپورٹ میں پہاڑی ضلع کشتواڑ میں متحرک عسکریت پسندوں کی تعداد 7 اور خفیہ کارکنوں کی تعداد 135بتائی گئی ہے۔