ETV Bharat / state

دوسرے روز بھی کشمیر میں عام زندگی متاثر

author img

By

Published : Aug 6, 2019, 2:45 PM IST

وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں کرفیو اور امتناعی احکامات کا اثر دوسرے روز بھی نظر آ رہا ہے۔

کشمیر کی صورتحال بدستور مخدوش

حکام نے 4 اور 5 اگست کی درمیانی رات مواصلاتی نظام معطل کردیا اور شہر سرینگر سمیت تمام بڑے قصبوں میں عوام کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

حکام کو خدشہ ہے کہ ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے اور اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوسکتے ہیں۔

تقریباً 36 گھنٹوں سے گزرنے کے بعد بھی موبائل اور انٹرنیٹ خدمات کے ساتھ ساتھ پورا مواصلاتی نظام متاثر ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ابھی تک تشدد کے کسی بھی واقعے کے رونما ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ سمیت پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون کو حراست میں لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ خطہ چناب اور پیر پنچال میں بھی بہت سے لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

صورتحال کے مد نظر گورنر ستیہ پال ملک نے دوران شب آرمی کے شمالی کمانڈر لیفٹننٹ جنرل رنبیر سنگھ کے ساتھ میٹنگ کی اور حالات کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔

اطلاعات ہیں کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال بھی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے وادی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے کنٹرول لائن کے کئی علاقوں کا بھی دورہ کیا ہے۔

وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے کشمیری طلبا کا خصوصی طور پر خیال رکھنے کا حکمنامہ جاری کیا ہے۔

واضح رہے کہ ایوان بالا میں جموں و کشمیر کے آرٹیکل 370 کے ختم کیے جانے سے متعلق بل کو منظوری دی گئی جس کے پیش نظر وادی کے ساتھ ساتھ جموں کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:-
کولگام میں کرفیو میں نرمی

جنوبی کشمیر کے کولگام قصبے میں حکام نے کرفیو میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق پولیس کی ایک گاڑی سے اعلان کیا گیا کہ کرفیو میں ڈھیل دی گئی ہے لیکن عام لوگ سودا سلف خریدنے کے لیے بازاروں کا رخ کرنے سے کترا رہے ہیں۔

ان ذرائع کے مطابق قصبے میں خوف و دہشت کا ماحول ہے اور ہر طرف سکیورٹی فورسز کے اہلکار نظر آرہے ہیں۔

ابھی تک کسی بھی علاقے سے کسی بھی طرح کے ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

حکام نے 4 اور 5 اگست کی درمیانی رات مواصلاتی نظام معطل کردیا اور شہر سرینگر سمیت تمام بڑے قصبوں میں عوام کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

حکام کو خدشہ ہے کہ ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے اور اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوسکتے ہیں۔

تقریباً 36 گھنٹوں سے گزرنے کے بعد بھی موبائل اور انٹرنیٹ خدمات کے ساتھ ساتھ پورا مواصلاتی نظام متاثر ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ابھی تک تشدد کے کسی بھی واقعے کے رونما ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ سمیت پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون کو حراست میں لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ خطہ چناب اور پیر پنچال میں بھی بہت سے لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

صورتحال کے مد نظر گورنر ستیہ پال ملک نے دوران شب آرمی کے شمالی کمانڈر لیفٹننٹ جنرل رنبیر سنگھ کے ساتھ میٹنگ کی اور حالات کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔

اطلاعات ہیں کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال بھی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے وادی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے کنٹرول لائن کے کئی علاقوں کا بھی دورہ کیا ہے۔

وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے کشمیری طلبا کا خصوصی طور پر خیال رکھنے کا حکمنامہ جاری کیا ہے۔

واضح رہے کہ ایوان بالا میں جموں و کشمیر کے آرٹیکل 370 کے ختم کیے جانے سے متعلق بل کو منظوری دی گئی جس کے پیش نظر وادی کے ساتھ ساتھ جموں کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:-
کولگام میں کرفیو میں نرمی

جنوبی کشمیر کے کولگام قصبے میں حکام نے کرفیو میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق پولیس کی ایک گاڑی سے اعلان کیا گیا کہ کرفیو میں ڈھیل دی گئی ہے لیکن عام لوگ سودا سلف خریدنے کے لیے بازاروں کا رخ کرنے سے کترا رہے ہیں۔

ان ذرائع کے مطابق قصبے میں خوف و دہشت کا ماحول ہے اور ہر طرف سکیورٹی فورسز کے اہلکار نظر آرہے ہیں۔

ابھی تک کسی بھی علاقے سے کسی بھی طرح کے ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.