ETV Bharat / state

ڈوڈہ میں بندشوں کی وجہ سے عام زندگی مفلوج

دفعہ 370کی منسوخی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر خطہ چناب میں بھی بندشیں نافذ رہیں۔

ڈوڈہ میں مکمل بند ۔بندشوں کی وجہ سے عام زندگی مفلوج
ڈوڈہ میں مکمل بند ۔بندشوں کی وجہ سے عام زندگی مفلوج
author img

By

Published : Aug 5, 2020, 7:41 PM IST

جموں و کشمیر کی تاریخ کا وہ دِن (5اگست) جب ریاست کو دو حصّوں میں تقسیم کرکے خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کیا گیا کا ایک سال مکمل ہونے پر انتظامیہ کی طرف سے ضلع ڈوڈہ میں سخت بندشیں عائد کی گئیں۔

پولیس نے منگل کی شام سے ہی اعلان کیا کہ پانچ اگست کے روز ضلع میں کرفیو نافذ رہے گا اور کوئی بھی دکاندار اپنی دکان نہ کھولے جبکہ عوام کو گھروں میں بیٹھنے کی تلقین کی گئی۔

ڈوڈہ میں مکمل بند ۔بندشوں کی وجہ سے عام زندگی مفلوج

بدھ کے روز ڈوڈہ میں بازار سنسان اور قصبہ میں بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ تاہم انتظامیہ نے بندشیں عائد کرنے کی وجوہات نہیں بتائی۔

ذرائع سے معلوم ہوا کہ پانچ اگست کے حکومتی فیصلے سے ناراض لوگوں کے ممکنہ احتجاج کو مد نظر رکھتے ہوئے بندشیں عائد کی گئیں۔ بدھ کے روز صبح سے ہی سڑکوں پر گاڑیوں کی نقل و حرکت مکمل طور مفلوج ہو کر رہ گئی جبکہ بازار بھی سنسان و ویران نظر آئے۔

ضلع ڈوڈہ کے تحصیل مقامات - بھدرواہ، ٹھاٹھری، گندو اور بھلیس میں بھی دفعہ 144 کا نفاذ رہا اور سخت بندشیں عائد کی گئیں، وہیں حساس مقامات پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔ تاہم ضلع کے کسی بھی علاقے سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ضلع کی بیشتر آبادی دفعہ 370کی بحالی اور جموں و کشمیر کو واپس ریاست کا درجہ دینے کی مانگ کر رہی ہے۔

مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے 5اگست کے موقع پر نافذ کی گئی بندشوں پر ضلع انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’’گزشتہ ایک برس سے جموں و کشمیر کی عوام قید ہے، دفعہ 370کی منسوخی اور اب عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون کے سبب یہاں کی عوام ذہنی و معاشی طور پسپا ہو گئی ہے۔‘‘

مقامی باشندوں نے مزید کہا کہ ’’دفعہ 370کی منسوخی کے بعد 5لاکھ سے زائد نوکریاں چلی گئیں اور یہاں کی معیشت کو ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان جھیلنا پڑا، تاہم مرکزی سرکار کی جانب سے کیے گئے ترقی کے دعوے کھوکھلے ہی ثابت ہوئے۔‘‘

دریں اثناء، وادی کے اکثر اضلاع میں 5اگست کی نسبت سے بندشیں عائد رہیں تاہم کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

جموں و کشمیر کی تاریخ کا وہ دِن (5اگست) جب ریاست کو دو حصّوں میں تقسیم کرکے خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کیا گیا کا ایک سال مکمل ہونے پر انتظامیہ کی طرف سے ضلع ڈوڈہ میں سخت بندشیں عائد کی گئیں۔

پولیس نے منگل کی شام سے ہی اعلان کیا کہ پانچ اگست کے روز ضلع میں کرفیو نافذ رہے گا اور کوئی بھی دکاندار اپنی دکان نہ کھولے جبکہ عوام کو گھروں میں بیٹھنے کی تلقین کی گئی۔

ڈوڈہ میں مکمل بند ۔بندشوں کی وجہ سے عام زندگی مفلوج

بدھ کے روز ڈوڈہ میں بازار سنسان اور قصبہ میں بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ تاہم انتظامیہ نے بندشیں عائد کرنے کی وجوہات نہیں بتائی۔

ذرائع سے معلوم ہوا کہ پانچ اگست کے حکومتی فیصلے سے ناراض لوگوں کے ممکنہ احتجاج کو مد نظر رکھتے ہوئے بندشیں عائد کی گئیں۔ بدھ کے روز صبح سے ہی سڑکوں پر گاڑیوں کی نقل و حرکت مکمل طور مفلوج ہو کر رہ گئی جبکہ بازار بھی سنسان و ویران نظر آئے۔

ضلع ڈوڈہ کے تحصیل مقامات - بھدرواہ، ٹھاٹھری، گندو اور بھلیس میں بھی دفعہ 144 کا نفاذ رہا اور سخت بندشیں عائد کی گئیں، وہیں حساس مقامات پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔ تاہم ضلع کے کسی بھی علاقے سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ضلع کی بیشتر آبادی دفعہ 370کی بحالی اور جموں و کشمیر کو واپس ریاست کا درجہ دینے کی مانگ کر رہی ہے۔

مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے 5اگست کے موقع پر نافذ کی گئی بندشوں پر ضلع انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’’گزشتہ ایک برس سے جموں و کشمیر کی عوام قید ہے، دفعہ 370کی منسوخی اور اب عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون کے سبب یہاں کی عوام ذہنی و معاشی طور پسپا ہو گئی ہے۔‘‘

مقامی باشندوں نے مزید کہا کہ ’’دفعہ 370کی منسوخی کے بعد 5لاکھ سے زائد نوکریاں چلی گئیں اور یہاں کی معیشت کو ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان جھیلنا پڑا، تاہم مرکزی سرکار کی جانب سے کیے گئے ترقی کے دعوے کھوکھلے ہی ثابت ہوئے۔‘‘

دریں اثناء، وادی کے اکثر اضلاع میں 5اگست کی نسبت سے بندشیں عائد رہیں تاہم کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.