ETV Bharat / state

کشمیر میں بندشوں اور ہڑتال کے تین ماہ مکمل

author img

By

Published : Nov 2, 2019, 3:57 PM IST

Updated : Nov 2, 2019, 8:22 PM IST

وادی کشمیر میں 5 اگست کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی اور ریاست کی مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کے خلاف شروع ہونے والی غیر اعلانیہ ہڑتال ہفتہ کے روز 90 ویں دن میں داخل ہوگئی۔

کشمیر میں بندشوں اور ہڑتال کے تین ماہ مکمل


تاہم وادی بھر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ معمولات زندگی بحال ہونے لگے ہیں، بیشتر سڑکوں پر چھوٹی مسافر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر بحال ہوئی ہے جبکہ دکانیں و تجارتی مراکز اب چار سے چھ گھنٹوں تک کھلے رہتے ہیں۔ سرکاری دفاتر و بنکوں میں معمول کا کام کاج کئی ہفتے پہلے ہی بحال ہوچکا ہے۔

وادی بھر میں انٹرنیٹ خدمات 5 اگست سے لگاتار بند ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل ہنوز معطل ہے۔

پائین شہر کے مختلف علاقوں بشمول نوہٹہ، راجوری کدل اور نقشبند صاحب میں جو پابندیاں جمعہ کو عائد رہیں وہ ہٹائی جاچکی ہیں۔ پائین شہر میں جمعہ کو پابندیوں کی وجہ سے جہاں نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے منبر ومحراب لگاتار 13 ویں ہفتے بھی خاموش رہے وہیں حضرت بہاء الدین نقشبند صاحب کے سالانہ عرس کے سلسلے میں خانقاہ نقشبندیہ نقشبند صاحب میں سالانہ و تاریخی 'خوجہ دگر' (نماز عصر کا اجتماع) منعقد نہیں ہوسکا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے جملہ ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں ہفتے کے روز بھی ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں بازار دکان بند رہے اور تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں، پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل آٹے میں نمک کے برابر جاری رہی تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل جاری رہی۔

وادی میں جموں کشمیر سٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف سے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شروع ہوچکے ہیں۔
مواصلاتی ذرائع پر عائد پابندیوں کو اگرچہ بتدریج ہٹایا جارہا ہے لیکن انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل ہیں جو مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے لوگوں بالخصوص صحافیوں اور طلبا کے لئے سوہان روح بن گئی ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے انہیں اپنے دفتروں کے بجائے محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں اپنا پیشہ ورانہ کام کاج انجام دینا پڑتا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے مطالبے کو دوہرایا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بیشتر ہند نواز سیاسی رہنما پانچ اگست سے بدستور خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ محبوس رہنماؤں میں نیشنل کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پی ایس اے کے تحت اپنی رہائش گاہ پر بند ہیں جبکہ اُن کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ ہری نواس میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں اور پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی مسلسل نظر بند ہیں۔

علیحدگی پسند رہنما بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی مسلسل اپنی رہائش گاہوں پر نظر بند ہیں۔ اس کے علاوہ سینکڑوں علاحدگی پسند کارکن اور پتھراؤ میں ملوث نوجوان جموں و کشمیر یا بیرون ریاستی جیلوں میں بند ہیں۔


تاہم وادی بھر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ معمولات زندگی بحال ہونے لگے ہیں، بیشتر سڑکوں پر چھوٹی مسافر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر بحال ہوئی ہے جبکہ دکانیں و تجارتی مراکز اب چار سے چھ گھنٹوں تک کھلے رہتے ہیں۔ سرکاری دفاتر و بنکوں میں معمول کا کام کاج کئی ہفتے پہلے ہی بحال ہوچکا ہے۔

وادی بھر میں انٹرنیٹ خدمات 5 اگست سے لگاتار بند ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل ہنوز معطل ہے۔

پائین شہر کے مختلف علاقوں بشمول نوہٹہ، راجوری کدل اور نقشبند صاحب میں جو پابندیاں جمعہ کو عائد رہیں وہ ہٹائی جاچکی ہیں۔ پائین شہر میں جمعہ کو پابندیوں کی وجہ سے جہاں نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے منبر ومحراب لگاتار 13 ویں ہفتے بھی خاموش رہے وہیں حضرت بہاء الدین نقشبند صاحب کے سالانہ عرس کے سلسلے میں خانقاہ نقشبندیہ نقشبند صاحب میں سالانہ و تاریخی 'خوجہ دگر' (نماز عصر کا اجتماع) منعقد نہیں ہوسکا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے جملہ ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں ہفتے کے روز بھی ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں بازار دکان بند رہے اور تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں، پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل آٹے میں نمک کے برابر جاری رہی تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل جاری رہی۔

وادی میں جموں کشمیر سٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف سے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شروع ہوچکے ہیں۔
مواصلاتی ذرائع پر عائد پابندیوں کو اگرچہ بتدریج ہٹایا جارہا ہے لیکن انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل ہیں جو مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے لوگوں بالخصوص صحافیوں اور طلبا کے لئے سوہان روح بن گئی ہے۔ صحافیوں کا کہنا ہے انہیں اپنے دفتروں کے بجائے محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں اپنا پیشہ ورانہ کام کاج انجام دینا پڑتا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے مطالبے کو دوہرایا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بیشتر ہند نواز سیاسی رہنما پانچ اگست سے بدستور خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ محبوس رہنماؤں میں نیشنل کانفرنس کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پی ایس اے کے تحت اپنی رہائش گاہ پر بند ہیں جبکہ اُن کے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ ہری نواس میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں اور پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی مسلسل نظر بند ہیں۔

علیحدگی پسند رہنما بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی مسلسل اپنی رہائش گاہوں پر نظر بند ہیں۔ اس کے علاوہ سینکڑوں علاحدگی پسند کارکن اور پتھراؤ میں ملوث نوجوان جموں و کشمیر یا بیرون ریاستی جیلوں میں بند ہیں۔

Intro:Body:

restriction and shutdown complete three months in kashmir valley


Conclusion:
Last Updated : Nov 2, 2019, 8:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.