پارٹی دفتر گاندھی نگر جموں میں اپنی پارٹی لیڈران کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کو دوبارہ ریاست کا درجہ دینا اچھی انتظامیہ، اقتصادی ترقی اور خطہ میں امن واستحکام کے لئے عملی قدم ہوگا۔ اس میٹنگ کے دوران کووڈ 19 سماجی دوری اور صحت پروٹوکول پر سختی سے عمل کیاگیا۔
پارٹی صدر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں صورتحال اس مرحلہ پر پہنچ چکی ہے لوگ انتظامی اداروں اور سیاسی عمل پر اعتماد کھوچکے ہیں۔
سرکاری دفاتر میں جوابدہی کے فقدان نے لوگوں میں بدنظمی اور عدم اطمینان کی سطح کو پہلے سے بڑھادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی درجہ کی بحالی میں مزید تاخیر سے جموں و کشمیر کے اندر سیاسی عمل، سیاستدانوں اور جمہوری اداروں میں بے بسی اعتماد کے فقدان کا احساس بڑھ سکتا ہے۔
بخاری نے کہا کہ جموں وکشمیر اپنی پارٹی اپنے مطالبہ کو دوہراتے ہوئے ملک کی قیادت سے اسٹیٹ ہڈ سے متعلق وعدے کی یاد دہانی کراتی ہے، لوگ بے صبری سے دیر سویر اس متعلق فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔
دریں اثنا اپنی پارٹی صدر نے لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی والی حکومت پر زور دیا کہ سبھی چھوٹے، متوسط اور بڑے تجارتی و دیگر کاروباری اداروں خصوصاً سیاحت کے شعبہ میں یکمشت پانی اور بجلی کرائے معاف کئے جائیں کیونکہ یہ پہلے ہی گذشتہ سال 5 اگست سے پریشانی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کم وبیش سبھی دکاندار، تاجر اور دیگر چھوٹے، متوسط اور بڑے تجارتی گھرانے بشمول نجی اسکول پچھلے سال اگست اور اب کورونا وبا کی وجہ سے سخت مالی مشکلات سے دو چار ہیں۔ بجلی اور پانی کے کرائے کی ادائیگی موخر کر دینا ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر تجارتی شعبہ کو یہ چارجز معاف کئے جائیں۔
جموں وکشمیر میں کووڈ 19 کے سبب تیزی سے ہورہی اموات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے اپنی پارٹی صدر نے حکومت پر زور دیا کہ وبا کے پھیلائو کو روکنے کے لئے ہرممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔
انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کووڈ 19 کے حوالہ سے سماجی اور صحت گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کریں تاکہ اس مہلک وبا سے مرنے والوں کی تعداد میں کمی لائی جاسکے۔
بخاری کا کہناتھا: 'اگر ہم واقعی اس وبا کو پھیلنے سے روکنا چاہتے ہیں تو ہمیں طبی ماہرین کے مشوروں پر من وعن عملدرآمد کرنا چاہئے۔ لیفٹیننٹ گورنر سربراہی والی حکومت کو چاہئے اموات کو کم کرنے کے لئے جنگی بنیادوں پر ہرممکن اقدامات کئے جائیں'۔