جموں و کشمیر پردیش گانگرس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ' اس نئے قانون کا نفاذ یکطرفہ ہے جو جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ مذاق ہے۔
میر نے کہا کہ' بی جے پی حکومت نے یہ نیا قانون نافذ کرکے جموں و کشمیر سے باہر کے لاکھوں لوگوں کیلئے جموں و کشمیر میں زمین خریدنے اور سرکاری ملازمتیں حاصل کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔
انکا کہنا تھا اس نئے قانون سے بھارت کی کسی بھی ریاست کا فرد اب جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی بن سکتا ہے۔
انکا کہنا تھا 'وہ افسران، نیم فوجی یا دیگر سکیورٹی اہلکار جن کے بچوں نے جموں و کشمیر میں دسویں جماعت تک پڑھائی کی ہو ،یہاں کے مستقل رہائشی بنیں گے۔ یہاں کے کسی بھی اسکول سے سند دکھا کر وہ مستقل مقامی شہریت حاصل کریں گے۔'
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے بدھ کو نیا ڈومسائل قانون لاگو کیا ہے۔ اس سے قبل دفعہ 35 اے کے تحت جموں و کشمیر میں شہریت کی مخصوص تشریح کی گئی تھی اور ریاست میں سٹیٹ سبجکٹ قانون نافذ العمل تھا جس میں ترمیم کرنے کے اختیارات جموں و کشمیر کی قانون سازیہ کو تھے۔
لیکن گزشتہ برس پانچ اگست کو بی جے پی حکومت نے دفعہ 370 کے ساتھ ساتھ 35 اے کو کالعدم کرکے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔
مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں تنظیم نو قانون 2019 کا اطلاق کرکے قوانین کا نفاذ یا ترمیم کے اختیارات وزارت داخلہ کو سونپ دئے ہیں۔