راشدہ بیگم نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شادی کے چند دن بعد ہی اُسے سسرال والوں نے زد وکوپ کرنا شروع کیا تھا، کئی برس تک وہ چُپ رہی لیکن آخر کار اُس کے صبر کا باندھ ٹوٹ گیا اور اب وہ سسرال والوں کو سزا دلا کر انصاف پانا چاہتی ہے۔
راشدہ کی شادی 2015 میں ضلع ریاسی کے سب ڈویژن مہور گاؤں ڈوبری میں ارشاد احمد ولد نظر احمد وانی کے ساتھ ہوئی تھی۔
راشدہ بیگم کا کہنا ہے کہ شادی کے پندرہ دن بعد ہی سسرال والوں نے اسے تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ متعدد دفعہ جان لینے کی بھی کوشش کی ہے۔
راشدہ بیگم کے مطابق اُس نے اپنے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف گاندھی نگر تھانے میں کیس بھی درج کرنے کے علاوہ ویمینز سیل میں بھی انصاف کی اپیل کی تھی لیکن اُسے ابھی تک انصاف نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا نعرہ 'بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ' محض ایک نعرہ ہی رہ گیا ہے اور کہا کہ وہ میڈیا کے ذریعہ اپنی آواز قانون دانوں تک پہنچانا چاہتی ہے۔
راشدہ بیگم اپنی کمسن بیٹی سمیت اس وقت اپنے میکے میں اپنے والد کے ساتھ رہ رہی ہے جبکہ اُس کے مطابق اُس کا بیٹا اُسکے سسرال والوں کے پاس ہے اور اُسے ملنے کی اجازت اُسے نہیں دی جارہی ہے ۔