ای ٹی وی بھارت کو وادی کے ٹریول ایجنٹ نے بتایا کہ ہفتے کے روز انتظامیہ کی جانب سے آئے فیصلے کے بعد کی خواہش مند مسافروں نے اپنی ٹکٹ منسوخ کر دی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اتنے عرصے تک قرنطینہ میں نہیں رہ سکتے۔ دو یا تین دن تک تو ٹھیک تھا تاہم دو ہفتوں تک قرنطینہ میں رہنا ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ " دو مہینے بعد ملک بھر میں پروازوں کی بحالی سے جہاں وادی کے ٹریول اور ٹورازم شعبے میں کچھ امید جاگی تھی تاہم اب پھر نا امیدی نظر آرہی ہے۔ ہم گزشتہ سال پانچ اگست سے کافی نقصان کا سامنا کر رہے ہیں۔"
پروازوں کے کرائے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " عام دن کے مقابلے اس وقت ہوائی سفر کافی مناسب ہے اس کے باوجود بھی ہمیں امید نہیں ہے کہ زیادہ مسافر وادی آنے میں کوئی خاص دلچسپی دکھائیں گے۔ انتظامیہ کو اس بارے میں سوچنا چاہیے اور ضروری اقدامات اٹھانے چاہیے۔"
اپنی مشکلات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " ہوائی جہاز کمپنیاں مسافروں کو ان کے پیسے لوٹ آ نہیں رہی لیکن وہ نہیں کسی بھی تاریخ پر سفر کرنے کے لئے سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
مسافر صرف اسی روٹ پر سفر کر سکتا ہے جس روٹ کی اس نے ماضی میں یہ ٹکٹ بک کی تھی۔ کیونکہ اب کورونا کی وجہ سے مسافروں نے اپنے سفر کا ارادہ منسوخ کردیا ہے مسافر کہیں اور جانے کا من بنا لیے ہے۔
تاہم ہوائی جہاز کمپنیوں کی پولیس کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ وہ ہمیں پیسے واپس دینے کے لئے کہہ رہے ہیں جو ہم نہیں کرسکتے کیونکہ سات دن کے اندر اندر ہیں ہم پیسے ایئرلائن کمپنی کو دے دیتے ہیں۔
کافی گاہکوں کے پاس ہمارے پیسے ہیں جو وہ لوٹا نہیں رہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے سفر کیا ہی نہیں تو کس چیز کے پیسے۔ نقصان اور مشکلات سے ہم گزر رہے ہیں اب جس طرح ہیں انتظامیہ اس تعلق سے کیا قدم اٹھاتی ہے۔"
ڈائریکٹر جنرل آف سول ایویشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق جون کے مہینے کے آخر تک سرینگر ہوائی اڈے سے 13 پروازیں روزانہ اڑان بھری گی۔ جہاں کافی خواہشمند مسافروں نے سول ایویشن کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے وہی کافی افراد نے اس فیصلے کی نکتہ چینی بھی کی ہے۔
کرناٹکا کے بینگلور میں کام کر رہے سرینگر کے بمینا کے رہنے والے جمیل احمد خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " ہوائی جہاز سے کشمیر آنے والے مسافروں کو انتظامیہ قرنطینہ میں رکھنے کے بجائے اپنے گھروں میں ہی قرنطینہ میں رکھے جانے کی ہدایت دی جانی چاہیے۔ 14 دن بہت زیادہ عرصہ ہوتا ہے۔"
جب اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے ڈائریکٹر ایئرپورٹ پارٹی آف انڈیا ( سرینگر) سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ " آنے والے تین دنوں میں ہوائی جہاز سے 1500 سے 2500 مسافروں کے آنے کے امکانات تھے تاہم اب انتظامیہ کے فیصلے سے تعداد میں کافی کمی ہو سکتی ہے۔ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ کتنا اثر پڑے گا اور مسافر اس فیصلے کو کس طریقے سے لیں گے۔"