حالیہ دنوں نشیلی ادویات کے اوور ڈوز سے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہوئی نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
پلوامہ سے تعلق رکھنے والے عاقب احمد کی لاش دو روز قبل ایک مقامی اسکول سے بر آمد کی گئی تھی۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ عاقب کی موت منشیات کے اوور ڈوز سے ہوئی ہے۔
عاقب احمد کی موت پر انکے والد عبد المجید نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’منشیات کے کاروبار کو فروغ دینے والے افراد کے خلاف کڑی سے کڑی کارروائی کی جانی چائے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بہلا پھسلا کر منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے، تاہم سرکار اس وبا کی روکتھام کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھا رہی۔
عاقب کی موت سے قبل پلوامہ کے نیو کالونی علاقے سے ڈلی پورہ کے رہنے والے 32سالہ عاشق حسین کی لاش بر آمد کی گئی تھی۔ اسی طرح ضلع کے ہی ڈانگرپورہ میں ایک 25 سالہ عادل یوسف کی لاش بھی پُر اسرار طور پائی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق ان تینوں نوجوانوں کی موت نشیلی ادویات کے زیادہ استعمال سے ہوئی ہے۔
منشیات کے بڑھتے رجحان سے عوام میں تشویش تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ ’’عاقب اور دیگر فوت شدہ افراد کی طرح منشیات کی لت میں نوجوان قوم نہ پھنسے، اسکے لیے سرکار کو ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف کارروائی میں پلوامہ کی آبادی پولیس اور انتظامیہ کا تعاون دینے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔