جموں:ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر میں بھی منی پور میں جاری تشدد کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔جموں کے جموں کی مہاراجہ ہری سنگھ پارک سامنے سماجی کارکنان نے منی پور کے فسادات کے دوران خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔انہوں نے اس معاملے میں ملوث شرپسندوں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
سماجی کارکنان نے احتجاج کیا اور صدر ہند دروپتی مرموں سے منی پور میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ جموں کشمیر کے او بی سی مورچہ کے صدر کلسوترا نے کہا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین پر جنسی تشدد کیا جا رہا ہے۔ حملہ آور ان کے کپڑے اتروا کر انھیں علاقے کا چکر لگوا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ویڈیو میں مردوں کے چہرے عیاں ہیں مگر گینگ ریپ کے الزام میں اب تک صرف ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس معاملے میں مجموعی طور پر چار افراد گرفتار کیے گئے ہیں مگر مرکز میں برسر اقتدار بہارتیہ جنتا پارٹی ملک میں نفرت پھلا رہی ہیں۔
وہیں انہوں نے مرکز پر منی پور کے تعلق سے غیرسنجیدہ اور عدم فعالیت کے لیے تنقید کی۔ انہوں نے نریندر مودی حکومت پر جمہوریت کو موبکریسی میں تبدیل کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے صدر دروپدی مرمو پر زور دیا کہ وہ تنازعات سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست میں صدر راج نافذ کریں۔
یہ بھی پڑھیں:Corporators Protest جموں میونسپل کے کارپوریٹرز کا مختلف ایشو پر احتجاج
واضح رہے کہ منی پور میں آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور کے ذریعہ میتئی طبقہ کو درج فہرست قبائل کا درجہ دیئے جانے کے مطالبہ کی مخالفت میں 11 پہاڑی اضلاع میں ’قبائلی اتحاد مارچ‘ منعقد کیا تھا۔ اس کے بعد سے منی پور میں نسلی تشدد شروع ہو گیا۔ اس تشدد میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور سینکڑوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔