نجی سیکٹر میں آنے والی صنعتیں، کارخانے ، فیکڑیاں اور دفاتر وغیرہ بند ہوگئےجبکہ متعلقین کو مالی بحران سے دوچار ہونا پڑا ۔ایسا ہی بحران سرینگر سے شائع ہونے والے تمام چھوٹے بڑے اخبارات کو کرنا پڑ رہا ہے۔
یہاں اکثر اخبارات کی اشاعت اور ترسیل بند ہونے کے ساتھ ہی آمدن کے زرائع بھی بند ہوگیے ہیں ۔جس کے چلتے بیشتر اخبارات مالی بدحالی اور بحران کے شکار ہیں۔
بحران کا عالم یہ کہ اکثر و بیشتر اخبارات کے مالکان نے اپنے یہاں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد میں یاتو کمی لائی ہے یا ایڈیٹر سے لے کر کمپوٹر تک اور کلرک سے چپراسی تک کی تنخواہوں میں کٹوتی کی ہے۔ اخبار مالکان کہتے ہیں کہ اگر صورتحال میں جلد بہتری نہیں آئی تو مقامی اخبارات ،رسالوں اور ایجنسیوں میں کام کررہے بچے کچے ملازمین بھی اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بھیٹے گے۔
سال 2000کے بعد وادی کشمیر میں پرنٹ میڈیا نے ایک ایسی صنعت کی شکل اختیار کر لی ہے کہ جہاں سینکڑوں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔وہیں ہنرمندوں کے ساتھ ساتھ غیر ہند مند افراد بھی اخبارات میں اپنا روزگار کمانے کا موقع فرہم ہوا۔لیکن قہر انگیز وبا نے ان افراد کی روزی روٹی کو بری طرح متاثر کیا ۔
کشمیر میں بھی اخباری صنعت سنگین بحران کی شکار
کشمیر میں بھی اخباری صنعت سنگین بحران کی شکار