ETV Bharat / state

کشمیر میں بھی اخباری صنعت سنگین بحران کی شکار - Kashmir

عالمی وبا کورونا وائرس نے جہاں دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو ابدی نیند سلا دیا وہیں اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جاری لاکڈاون نے معاشی بد حالی کی ایسی صورتحال پیدا کر دی کہ کوئی بھی شعبہ یا صنعت اس سے بچ نہ سکی۔

کشمیر میں بھی اخباری صنعت سنگین بحران کی شکار
کشمیر میں بھی اخباری صنعت سنگین بحران کی شکار
author img

By

Published : May 19, 2020, 8:21 PM IST

نجی سیکٹر میں آنے والی صنعتیں، کارخانے ، فیکڑیاں اور دفاتر وغیرہ بند ہوگئےجبکہ متعلقین کو مالی بحران سے دوچار ہونا پڑا ۔ایسا ہی بحران سرینگر سے شائع ہونے والے تمام چھوٹے بڑے اخبارات کو کرنا پڑ رہا ہے۔

یہاں اکثر اخبارات کی اشاعت اور ترسیل بند ہونے کے ساتھ ہی آمدن کے زرائع بھی بند ہوگیے ہیں ۔جس کے چلتے بیشتر اخبارات مالی بدحالی اور بحران کے شکار ہیں۔


بحران کا عالم یہ کہ اکثر و بیشتر اخبارات کے مالکان نے اپنے یہاں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد میں یاتو کمی لائی ہے یا ایڈیٹر سے لے کر کمپوٹر تک اور کلرک سے چپراسی تک کی تنخواہوں میں کٹوتی کی ہے۔ اخبار مالکان کہتے ہیں کہ اگر صورتحال میں جلد بہتری نہیں آئی تو مقامی اخبارات ،رسالوں اور ایجنسیوں میں کام کررہے بچے کچے ملازمین بھی اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بھیٹے گے۔



سال 2000کے بعد وادی کشمیر میں پرنٹ میڈیا نے ایک ایسی صنعت کی شکل اختیار کر لی ہے کہ جہاں سینکڑوں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔وہیں ہنرمندوں کے ساتھ ساتھ غیر ہند مند افراد بھی اخبارات میں اپنا روزگار کمانے کا موقع فرہم ہوا۔لیکن قہر انگیز وبا نے ان افراد کی روزی روٹی کو بری طرح متاثر کیا ۔
کشمیر میں بھی اخباری صنعت سنگین بحران کی شکار

گزشتہ دو ماہ سے کروناوائرس کے پھیلاؤ نے اخبارات کی ترسیل اور اشاعت میں منفی اثرات مرتب کئے ہیں ۔کووڈ 19 کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر اخبارات پڑھنے والے قارئین کی تعداد میں نمایاں کمی کے ساتھ ہی اخبارات کی اشاعت میں بھی کمی آئئ ہے ۔جبکہ کئ اخبارات کی اشاعت ہی بند ہوگئی ہے ۔ جس کا براہ راست مختلف اخباری دفاتر میں کرریے ملازمین کے کنبوں پر پر پڑا ہے ۔


اخبار مالکان کا کہنا ہے کہ اس بحرانی صورتحال سے باہر نکالنے کے لیے سرکار کو آگے آنا چائیے ۔وہیں جس طرح سے دیگر شعبہ جات کے لیے مالی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے ۔اسی طرز پر اخباری صنعت کو بھی بچانے کے لیے مالی امدد فراہم کرنےکی ضرورت ہے ۔


جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر میں کروناوائرس کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔اس صورتحال کے بیچ کب تک معمولات زندگی بحال ہوپائے گے اور کب تک دیگر شعبہ جات کے ساتھ ساتھ اخباری صنعت اپنی پٹری پرپھر سے لوٹ پائی گئ اس پر ابھی کچھ کہنا زرامشکل ہے

نجی سیکٹر میں آنے والی صنعتیں، کارخانے ، فیکڑیاں اور دفاتر وغیرہ بند ہوگئےجبکہ متعلقین کو مالی بحران سے دوچار ہونا پڑا ۔ایسا ہی بحران سرینگر سے شائع ہونے والے تمام چھوٹے بڑے اخبارات کو کرنا پڑ رہا ہے۔

یہاں اکثر اخبارات کی اشاعت اور ترسیل بند ہونے کے ساتھ ہی آمدن کے زرائع بھی بند ہوگیے ہیں ۔جس کے چلتے بیشتر اخبارات مالی بدحالی اور بحران کے شکار ہیں۔


بحران کا عالم یہ کہ اکثر و بیشتر اخبارات کے مالکان نے اپنے یہاں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد میں یاتو کمی لائی ہے یا ایڈیٹر سے لے کر کمپوٹر تک اور کلرک سے چپراسی تک کی تنخواہوں میں کٹوتی کی ہے۔ اخبار مالکان کہتے ہیں کہ اگر صورتحال میں جلد بہتری نہیں آئی تو مقامی اخبارات ،رسالوں اور ایجنسیوں میں کام کررہے بچے کچے ملازمین بھی اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بھیٹے گے۔



سال 2000کے بعد وادی کشمیر میں پرنٹ میڈیا نے ایک ایسی صنعت کی شکل اختیار کر لی ہے کہ جہاں سینکڑوں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔وہیں ہنرمندوں کے ساتھ ساتھ غیر ہند مند افراد بھی اخبارات میں اپنا روزگار کمانے کا موقع فرہم ہوا۔لیکن قہر انگیز وبا نے ان افراد کی روزی روٹی کو بری طرح متاثر کیا ۔
کشمیر میں بھی اخباری صنعت سنگین بحران کی شکار

گزشتہ دو ماہ سے کروناوائرس کے پھیلاؤ نے اخبارات کی ترسیل اور اشاعت میں منفی اثرات مرتب کئے ہیں ۔کووڈ 19 کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر اخبارات پڑھنے والے قارئین کی تعداد میں نمایاں کمی کے ساتھ ہی اخبارات کی اشاعت میں بھی کمی آئئ ہے ۔جبکہ کئ اخبارات کی اشاعت ہی بند ہوگئی ہے ۔ جس کا براہ راست مختلف اخباری دفاتر میں کرریے ملازمین کے کنبوں پر پر پڑا ہے ۔


اخبار مالکان کا کہنا ہے کہ اس بحرانی صورتحال سے باہر نکالنے کے لیے سرکار کو آگے آنا چائیے ۔وہیں جس طرح سے دیگر شعبہ جات کے لیے مالی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے ۔اسی طرز پر اخباری صنعت کو بھی بچانے کے لیے مالی امدد فراہم کرنےکی ضرورت ہے ۔


جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر میں کروناوائرس کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔اس صورتحال کے بیچ کب تک معمولات زندگی بحال ہوپائے گے اور کب تک دیگر شعبہ جات کے ساتھ ساتھ اخباری صنعت اپنی پٹری پرپھر سے لوٹ پائی گئ اس پر ابھی کچھ کہنا زرامشکل ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.