جموں و کشمیر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے زینہ پورہ علاقے کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے عوامی جلسے سے خطاب کیا۔ اس جلسہ میں ضلع کے سبھی پارٹی کارکنان اور عام لوگوں نے شرکت کی۔
محبوبہ مفتی نے عوامی جلسہ سے خطاب کے دوران کہاکہ کشمیروں کا دم گھٹ رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ فورسز کی جانب سے یہاں کے لڑکوں کے موبائل فون چھینے جارہے ہیں، کیوں ہماری گاڑیاں فوجی کیمپوں میں لی جارہی ہیں، ہمارے نوجوانوں کو کیمپوں میں لیکر انہیں بینکر بیانا جارہا ہے، ان سے کیمپوں میں کام کروایا جارہا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عالمی کرکٹ کپ کے فائنل مقابلے کے دوران جب آسٹریلیائی کھلاڑیوں نے جیت حاصل کی تو ہمارے پرائم منسٹر نریندر مودی جی ہنس رہے تھے لیکن جب یہاں کے کچھ لڑکوں نے آسٹریلیا کی جیت پر تھوڑی خوشی منائی تو انہیں یو اے پی اے ایکٹ کے تحت حراست میں لے لیا گیا۔
محبوبہ مفتی نے بتایا کہ جموں و کشمیر کی عوام گزشتہ 70 برسوں سے ہندوستان کے ساتھ ہاتھ ملائے ہوئی ہے لیکن پھر بھی یہاں لوگوں کو شک کی نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ نیشنل انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) سرینگر میں منگل کو ایک غیر مقامی طالب علم کی جانب سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر اس طالب علم کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
- کشمیر میں کرکٹ ٹیم کی حمایت بھی اب جرم ہے: محبوبہ مفتی
- جمہوریت میں آواز کو دبانا ناقابل قبول، محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی نے بتایا کہ عالمی کرکٹ کپ کے فائنل میچ کے بعد شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 7 طلبہ جنہیں حراست میں رکھا گیا ہے ان سے نادانیاں ہوئی ہیں انہیں چھوڑ کر ایک موقع دینا چاہیے۔