ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: سروس معاملات کو سی اے ٹی کو منتقل کرنے کا فیصلہ - چندی گھڑ ٹریبونل سے رجوع کرنا پڑے

جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے تمام سروس معاملات کو سینٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹریبونل (سی اے ٹی) چنڈی گڑھ بینچ میں منتقل کرنے کے فیصلے پر جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

زیر التوا سروز معاملات کو سی اے ٹی منتقل
زیر التوا سروز معاملات کو سی اے ٹی منتقل
author img

By

Published : May 1, 2020, 11:51 PM IST

انہوں نے اس فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور اسے جموں و کشمیر میں ملازم طبقے کے لئے نا انصافی سے تعبیر کیا ہے اور حکومت سے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے-

نیشنل کانفرنس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر ہائیکورٹ میں زیر التوا قریب 30 ہزاروں سے زائد سروسز سے متعلق معاملات کو سینٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹریبونل منتقل کرنا سراسر نا انصافی ہے-

انہوں نے کہا کہ اس سے اب ان ملازمین کو ان معاملات کو حل کرنے کے لئے چندی گھڑ ٹریبونل سے رجوع کرنا پڑے گا اور اس سے ان کے لئے مزید مشکلات اور دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں بجائے اس کے کہ انہیں انصاف ملے -

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملازم طبقے میں ایسے معاملات اکثر نان گزیٹیڈ ملازمین کے ہیں اور ان کے لئے یہ بار گراں ثابت ہوسکتا ہے -

انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ فیصلہ حکومت کے ان دعوؤں کے منافی ہیں جموں و کشمیر میں ملازمین کےفائدہ پہنچانے کے لئے کئے جارہے ہیں لیکن دوسری جانب ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے-

انہوں نے حکومت سے اس حکمنامے کو فوراً لینے کا مطالبہ کیا ہے-ادھر جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے اس فیصلے پر اعتراض ظاہر کہا ہے اور اس حکمنامے پر سخت تنقید کی ہے-

انہوں نے کہا ہے کہ سرینگر اور جموں میں دو ٹریبونلز بنانے کے بجائے سروس معاملات کو چندی گڑھ ٹربیونل منتقل کرنا سراسر نا انصافی ہیں -

انہوں نے کہا کہ ملازمین کے قریب 30 ہزار ایسے معاملات زیر التوا ہیں جن میں ریٹائرمنٹ، پرموشن، پینشن اور دیگر معاملات شامل ہیں - ایسے معاملات کو یہاں حل کرنے کے بجائے چندی گڑھ ٹربیونل منتقل کرنے سے مزید اس طبقے کے پریشانیوں کا باعث بن سکتا ہے-

انہوں نے اس حکمنامے کو فوراً واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اس فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور اسے جموں و کشمیر میں ملازم طبقے کے لئے نا انصافی سے تعبیر کیا ہے اور حکومت سے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے-

نیشنل کانفرنس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر ہائیکورٹ میں زیر التوا قریب 30 ہزاروں سے زائد سروسز سے متعلق معاملات کو سینٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹریبونل منتقل کرنا سراسر نا انصافی ہے-

انہوں نے کہا کہ اس سے اب ان ملازمین کو ان معاملات کو حل کرنے کے لئے چندی گھڑ ٹریبونل سے رجوع کرنا پڑے گا اور اس سے ان کے لئے مزید مشکلات اور دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں بجائے اس کے کہ انہیں انصاف ملے -

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملازم طبقے میں ایسے معاملات اکثر نان گزیٹیڈ ملازمین کے ہیں اور ان کے لئے یہ بار گراں ثابت ہوسکتا ہے -

انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ فیصلہ حکومت کے ان دعوؤں کے منافی ہیں جموں و کشمیر میں ملازمین کےفائدہ پہنچانے کے لئے کئے جارہے ہیں لیکن دوسری جانب ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے-

انہوں نے حکومت سے اس حکمنامے کو فوراً لینے کا مطالبہ کیا ہے-ادھر جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے اس فیصلے پر اعتراض ظاہر کہا ہے اور اس حکمنامے پر سخت تنقید کی ہے-

انہوں نے کہا ہے کہ سرینگر اور جموں میں دو ٹریبونلز بنانے کے بجائے سروس معاملات کو چندی گڑھ ٹربیونل منتقل کرنا سراسر نا انصافی ہیں -

انہوں نے کہا کہ ملازمین کے قریب 30 ہزار ایسے معاملات زیر التوا ہیں جن میں ریٹائرمنٹ، پرموشن، پینشن اور دیگر معاملات شامل ہیں - ایسے معاملات کو یہاں حل کرنے کے بجائے چندی گڑھ ٹربیونل منتقل کرنے سے مزید اس طبقے کے پریشانیوں کا باعث بن سکتا ہے-

انہوں نے اس حکمنامے کو فوراً واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.