جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں واقع لال پورہ کہلیل سے آوری گنڈ تک پی ایم جی ایس وائی محکمے کی طرف سے ایک سڑک کو چند برس قبل تعمیر تو کیا گیا لیکن لال پورہ سے چند میٹر کی دوری پر واقع پیر موڈ پر سڑک کے ایک طرف باندھ بنانے کا معاملہ ادھورا چھوڑ دیا گیا۔ اس کے علاوہ وہاں موجود سڑک کی تجدیدِ مرمت بھی ادھوری چھوڑ دی گئی جس کی وجہ سے اس سڑک کی تعمیر و تجدید کا فائدہ بے مقصد ہو کر رہ گیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق اس مقام پر سڑک کی خستہ حالی سے وسیع آبادی پریشان ہے جبکہ ٹرانسپورٹر بھی یہاں آنے سے احتراز کر رہے ہیں۔
ایک مقامی شہری عبدالغنی گوجر نے بتایا کہ اس سڑک کی خستہ حالی سے ان کو زبردست دقتوں کا سامنا ہے اور ان کو اپنے مریضوں کو اسپتال کندھوں پر لے جانا پڑ رہا ہے۔ تاہم انتظامیہ نے اس علاقے کو نظر انداز کیا ہے۔
ایک مقامی ڈرائیور نے بتایا کہ 'پرانی گاڑی اس روٹ پر سفر نہیں کر سکتی ہے اور حکام نے آج تک کئی بار کہا کہ سڑک ٹھیک کی جائے گی لیکن سب جھوٹ۔'
ایک عمر رسیدہ سکھ شہری نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر پلوامہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی یہاں کا دورہ کیا اور سڑک کی خستہ حالی دیکھ کر اس کو ٹھیک کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن آج تک سڑک خستہ حال ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اب برسوں سے مرمت کاری کے انتظار میں اس سڑک کی وجہ سے ان کو سماجی مسائل کا سامنا بھی ہے اور ان کے بچوں کو شادی کرنے میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔'
مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا کہ اس سڑک کی خستہ حالی کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں تاکہ عام لوگ راحت کی سانس لے سکیں۔