امرناتھ یاترا کے دوران بھی یہاں کے لوگ بلا تفریق مذہب زائرین کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیری لوگوں کے تعاون سے ہی امرناتھ یاترا خوش اسلوبی اور کامیابی سے پائے تکمیل تک پہنچ پاتی ہے۔
وادی میں نا مساعد حالات کے سبب امرناتھ یاترا کے دوران ہر سال سکیورٹی کے پختہ انتظامات کئے جاتے ہیں۔ تاہم لیتہ پورہ فدائین حملہ اور اننت ناگ کے کے پی روڈ حملہ کے پیش نظر رواں سال سکیورٹی کے حوالے سے کئی سخت فیصلے لیے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شاہراہ سے یاتریوں کا قافلہ گزرنے کے دوران مقامی گاڑیوں کو نقل و حرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
چند روز قبل قاضی گنڈ سے بانہال تک صبح 10 بجے سے سہ پہر تین بجے تک ریل خدمات کو معطل رکھنے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔
اگرچہ حکومت کی جانب سے یہ فیصلے امرناتھ یاترا کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کے سلسلہ میں لیے گئے۔ تاہم مقامی لوگ ان فیصلوں کو عوام کو یرغمال بنانے کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی سے جڑے ان فیصلوں سے نہ صرف یہاں کی عوام کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا ہے بلکہ اس سے کشمیر میں قائم مذہبی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارہ کو بھی ٹھیس پہنچ رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہاں کی عوام نے ہمیشہ مشکل حالات کے دوران بھی امرناتھ زائرین کا ساتھ دے کر اپنی روایت کو قائم رکھا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی سے جڑے سخت فیصلوں کے بجائے مسئلہ کشمیر کے دائمی حل کو یقینی بنانے کے اقدامات اٹھانے چاہئے ۔
جہاں زائرین کشمیری لوگوں کے بھرپور تعاون کی سراہنا کرتے ہیں۔
گزشتہ تیس برسوں سے امرناتھ یاتریوں کے لئے نُن ون بیس کیمپ پہلگام میں لنگر کا اہتمام کرنے والے لنگر کے مالک پرکاش آنند کشمیر میں ہندو مسلم سکھ اتحاد کی روایت کو ایک عظیم مثال قرار دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ تیس برسوں کے دوران انہیں کبھی ایسا کچھ محسوس نہیں ہوا جس سے یہاں کے مقامی لوگوں کی جانب سے یاتریوں کو کسی طرح کی ٹھیس پہنچی ہو۔
امرناتھ یاترا کے سلسلہ میں ملک کے مختلف حصوں سے آرہے زائرین کشمیری لوگوں کے بھرپور تعاون پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔