کانگریس کے سینئر رہنما اور راجہ سبھا میں حزب اختلاف کے سربراہ غلام نبی آزاد نے آج راجیہ سبھا میں مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ کے کئی مسائل اٹھائے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے، اسمبلی انتخابات منعقد کرانے وغیرہ اہم ترین امور پر اپنی بات ایوان کے سامنے رکھی۔ تاکہ حکومت انہیں عملی جامہ پہنا سکے۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ فوری طور بحال کیا جائے اور وہاں اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جائیں۔
کانگریس کے سینئر رہنما نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی تقسیم کاری سے نہ صرف کشمیر بلکہ جموں اور لداخ کے لوگ بھی ناخوش ہیں۔
آزاد نے کہا کہ' میں پانچویں جماعت سے اٹل بہاری واجپئی جی کی تقریر سن رہا ہوں۔ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل میں نے ان کو یا بی جے پی کے کسی وزیر کو جموں و کشمیر کی تقسیم کرنے کی بات کرتے ہوئے کبھی نہیں سنا ہے۔'
ان کا کہنا ہے کہ آج جیسی امن و قانون کی صورتحال جموں و کشمیر میں ہے، اس سے بہتر تب تھی جب جموں و کشمیر ریاست تھی۔ ریاستی حکومت میں کشمیر میں عسکریت پسندی کم تھی۔ ترقیاتی کام بھی ہورہے تھے لیکن آج مرکزی علاقے میں ترقیاتی کام نہیں ہورہے ہیں۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں بندشیں اور پھر کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے کشمیر ٹورزم بری طرح متاثر ہوا ہے اور طلبا کی تعلیم پر بھی کافی اثر پڑا۔ انتظامیہ نے حال ہی میں طلبا کے لیے آن لائن کلاسز شروع کئے لیکن کشمیر میں سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے وہ بھی کارگر ثابت نہیں ہوئے۔
انہوں نے راجیہ سبھا میں جموں سرینگر قومی شاہراہ کا بھی معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ بٹوت سے بانیہال تک کی سڑک تقریبا چھ برس سے زائد سے تعمیر کی جا رہی ہے لیکن ہنوز نامکمل ہے۔
غلام نبی آزاد نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ 'اگر جموں و کشمیر میں ترقی دیکھنا اور سرحدوں پر دشمنوں سے لڑنا چاہتے ہے تو لوگوں کو اعتماد میں لینے کے لیے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ فوری طور بحال کرکے وہاں اسمبلی انتخابات منعقد کروائے جائے۔