گزشتہ شب جاری کیے گئے بیان میں دا رزسٹنس فرنٹ کا کہنا تھا کہ 'ہم جموں و کشمیر میں بسنے کے ارادے سے آنے والے افراد کو آر ایس ایس کا حامی تصور کریں گے، عام شہری نہیں۔ اور ان کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ "کسی بھی عام شہری کو ہماری وجہ سے نقصان نہ پہنچے یہ ہماری اول روز سے منشا ہے۔ تاہم بی جے پی اور آر ایس ایس کے کشمیر کی ڈیموگرافی کو بدلنے کے منصوبے کو ہم کبھی برداشت نہیں کر سکتے اور وہ اپنے اس منصوبے کو پورا کرنے کے لئے عام شہریوں کو ذریعہ بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اس لئے جو بھی یہاں اس ارادے سے آئے گا ہم اس کو عام شہری تصور نہیں کریں گے اور ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔"
دی رزسٹنس فرنٹ کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں حد بندی کمیشن کا انعقاد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس حد بندی کمیشن کے ممبران جموں و کشمیر کے تمام رکن پارلیمان ہوں گے جن میں نیشنل کانفرنس کے تین اراکین بھی شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس کے اراکین نے حد بندی کمیشن میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو پارٹی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق " حد بندی کمیشن جموں و کشمیر آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کا حصہ ہے جس کے خلاف پارٹی عدالت عظمی میں لڑ رہی ہے۔ اس کمیشن میں حصہ لینے کا مطلب ہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے لیے گئے فیصلے کو قبول کرنا جو پارٹی کبھی نہیں کر سکتی۔"